پشاور میں احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کالاٹھی چارج


پشاور،اسلام آباد(صباح نیوز) سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کیلئے احتجاج کرنے والے اساتذہ پولیس لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہو گئے ہیں۔

پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن نے مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاج کیا،پرائمری اسکولوں کے اساتذہ نے گورنمنٹ ہائیرسکینڈری اسکول سٹی نمبر 1 سے احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا۔اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک تک پہنچے،پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو اسمبلی چوک میں آگے بڑھنے سے روک دیا،مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔احتجاج میں شریک اساتذہ کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے نام پر پنشن میں کمی منظور نہیں، پرائمری اساتذہ کے موجودہ سروس اسٹرکچرمیں تبدیلی ناگزیر ہے،

مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہیڈ ماسٹرز کو گریڈ 16 اور 17 میں ترقی دی جائے۔اساتذہ کے دھرنے کے دوران جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی بندش سے شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام رہا،اس دوران مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے درجنوں اساتذہ کو متعلقہ تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پشاور میں اساتذہ پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مانگنے والا اساتذہ کو تنخواہ مانگنے پر پتھر مار رہا ہے،عمران خان کا معاشی انقلاب جو 8 سال سے خیبر پختونخوا میں مسلط ہے اساتذہ اس کا ماتم کر رہے ہیں،اساتذہ پر وحشیانہ تشدد اور پتھرا قابل مذمت اور شرمناک ہے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پشاور اسمبلی چوک میں اساتذہ عمران خان کی فسطائیت اور ظلم سے نجات کے لئے حقیقی آزادی مارچ کر رہے ہیں،عمران خان نے خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے،پرامن اساتذہ کے احتجاج کا حق برادشت نہ کرنے والا جھوٹا سازشی اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتا ہے۔دوسری جانب معاون خصوصی اطلاعات صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پرائمری سکول ٹیچرز کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم کے ساتھ اساتذہ رہنماں کی بات چیت میں معاملات پر تقریبا اتفاق ہو چکا تھا، اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے حالات کشیدہ ہوئے۔بیرسٹر محمد علی سیف کاکہنا ہے کہ تصادم کے واقعہ کی تحقیقات کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، حکومت کی کوشش ہے کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوں ۔