متاثرین سیلاب کی مکمل آباد کاری کی قومی پالیسی جاری کی جائے۔محمد عبدالشکور


اسلام آباد(صباح نیوز)الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدرمحمد عبدالشکور نے حکومت سے متاثرین سیلاب کی مکمل آباد کاری کی قومی پالیسی جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی امیر ترین شخصیات کے عطیات سے  متاثرین کی بحالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے  صاحب بصیرت قیادت  کی ضرورت ہے۔ امیر ترین طبقات سے ملاقاتوں کیلئے بااثر شخصیات پر مشتمل  گروپس بنائے جائیں جو صاحب ثروت لوگ  اگر ایک ایک ضلع کو بسانے کی ذمہ داری   لے  لیںتو  ان کی  دولت میں ذرا برابر فرق نہیں پڑے گا۔ عالمی برادری چاہتی ہے کہ مالی امداد کی تقسیم میں شفافیت ہو۔ الخدمت فاؤنڈیشن  ریاست کا ہر طرح سے ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ متاثرہ علاقوں کے تمام یتیم بچوں کی کفالت کا انتظام کیا جائیگا۔ کسانوں اور کاشتکاروں کو بیج اور کھاد دی جائے گی۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام  سیلاب متاثرین کی آبادکاری سے متعلق قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قومی سیمینار میں امیر جماعت اسلامی پاکستان  سراج الحق نے  مہمان خصوصی کی حیثیت سے  شرکت کی۔ جبکہ مختلف شعبوں کے ماہرین نے  اپنی تجاویز پیش کیں۔ صدر الخدمت فاؤنڈیشن نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ پاکستان کیلئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ امارات ایئر لائن نے  الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا  اعتراف کرتے ہوئے اپنے ملازمین اور مخیر حضرات کو اس فاؤنڈیشن کو عطیات دینے کی اپیل کی ہے۔ دنیا بھر کا الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان پر نہ صرف اعتماد اور بھروسہ ہے بلکہ  وقت کے ساتھ اس میں  اضافہ ہورہا ہے ۔عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے کہ ہمارے رضا کاروں نے پانیوں میں گھرے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔پچاس ہزار کارکنان خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ خیمہ بستیوں میں پکا پکایا کھانا مہیا کیا جارہا ہے اب کسی مریض کو میڈیکل کیمپ میں آنے کی ضرورت نہیں بلکہ ہماری ایمبولینس اس مریض تک خود پہنچے گی۔ گاڑیوں کے ذریعے تمام متاثرہ علاقوں میں صبح و شام پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ متاثرین بخار میں تپ رہے ہیں ان تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ واضح حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری چاہتی ہے کہ امداد کی تقسیم میں شفافیت ہو، عالمی دباؤ کی وجہ سے  اس معاملے میں شفافیت آئے گی۔  ہم نے مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے کمیٹی بنا دی ہے۔ یتیم بچوں کی تعلیم مکمل ہونے تک کفالت  کی جائے گی۔ پہلے سے ہی الخدمت 20ہزار بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اٹھارہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں کسانوں، کاشتکاروں کو کاشتکاری کیلئے بیج،کھاد کی فراہمی چھوٹے کاروبار کیلئے قرض حسنہ کی فراہمی اور دیگر سہولیات کیلئے  جلد لائحہ عمل وضع کرلیا جائے گا۔ ہم بھی پالیسی دیں گے حکومت اپنی قومی پالیسی کا اعلان کرے۔ متاثرین کی آباد کاری کیلئے  صاحب بصیرت قیادت کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے قوم کو حوصلہ ملتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اربوں، کھربوں روپے رکھنے والے ایسے صاحب ثروت لوگ موجود ہیں جو اگر500اور 600ارب روپے بھی عطیہ کردیں تو ان کی دولت  میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ان کے نام نہیں لینا چاہتا۔ ان میں  رئیل اسٹیٹ، سیمنٹ، شوگر انڈسٹری اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے امیر جماعت اسلامی پاکستان کو تجویز پیش کی کہ ان صاحب ثروت لوگوں سے ملاقاتوں کیلئے سبکدوش ججز، و جرنیلوں، دانشوروں اور دیگر بااثر شخصیات پر مشتمل  گروپس بنائے  جائیں ضروری نہیں ہے کہ یہ صاحب ثروت حکومت یا کسی تنظیم کو عطیات دیں یہ خود بھی کسی متاثرہ ضلع کو بسانے کی ذمہ داری لے سکتے ہیں۔ قوم ان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امداد کی تقسیم کیلئے نگرانی کا صاف شفاف طریقہ کار وضع کرنا ضروری ہے۔