پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے،مسعود خان


واشنگٹن (صباح نیوز)امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے۔جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران ہمارے تعلقات کو مثبت خطوط کے اوپر استوار کرنے کے لئے کوششیں ہوئی ہیں اور وہ کچھ بارآور ہورہی ہیں۔ گفت وشنید کے ذریعے اور پس پردہ جو رابطے ہوئے ہیں اور جو مذاکرات ہوئے ہیں اس کے ذریعے پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے ہوا ہے کہ افغانستان سے بڑھ کر بھی ہمارے درمیان تعلقات کے لئے بنیادیں موجود ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اچھے ہیں اورموجودہ دورمیں اس وجہ سے اور بھی مضبوط ہوئے ہیں کہ پاکستان میں سیلاب آیا ہے جس کی تباہ کاری کے بعد امریکی حکومت نے ، امریکی کانگریس نے ، یہاں کی سول سوسائٹی نے اورپاکستانی امریکنز نے بڑھ چڑھ کر پاکستان کی مدد کی ہے اوراس کے علاوہ اظہار یکجہتی بھی کیا ہے، اس وجہ سے یہ دور تو اچھا ہے لیکن اس سے پہلے بھی کوشش کی جارہی تھی کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر کئے جائیں اورمضبوط کئے جائیں۔امریکہ کی معاشی طاقت سے پاکستان کو بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کے لئے راستے بنے ہوئے ہیں۔۔ امریکہ میں علم کے حوالے سے ایک سمندر ہے اور پاکستان کے لوگوں کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے ۔ان خیالات کااظہار سردار مسعود خان نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے بہت سے گاؤں، قصبے اور شہر برباد ہو چکے ہیں ، لوگوں کو روزگاردینے اور زندگی کو معمول پر لانے کے لئے بہت سرمائے کی ضرور ت ہے ، وہ تنہا پاکستان نہیں کرسکتا، اس میں یقینا ہم بین الاقوامی برادری کی مدد پر انحصار کریں گے اورامریکہ اس میں ایک اہم ترین رکن اورملک ہے۔ مجھے یقین ہے کہ امریکی حکومت بھی، امریکی ریاست بھی اورامریکی عوام ہماری مدد کریں گے اورہمارا ہاتھ بٹائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ شکوک و شبہات پیدا ہوئے تھے خاص طور پر جب گزشتہ سال اگست میں افغانستان سے امریکی فوج کاانخلاء ہو ا تو اس کے بعد کی کیا صورتحال بنے گی کہ اب کسی جنگ میں تو یہ شریک نہیں ہورہے، اس وقت جو دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی اس میں پاکستان اور امریکہ حلیف تھے، اس لئے کچھ تشویش کااظہار ہورہا تھا لیکن اب میرا خیال ہے کہ تعلقات ایک مثبت جہت کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہمارے سکیورٹی اور امن وسلامتی کے حوالے سے تعلقات تو برقرار ہیں اوراس میں تعاون ہے لیکن اب ہم معیشت اورتجارت کے اوپر زوردے رہے ہیں، اس کے علاوہ توانائی، ٹیکنالوجی، زراعت ، صنعت اور خاص طور پر ٹیکس سیکٹر میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو کیسے فروغ دیا جائے اس کے اوپر زیادہ زوردیا جارہاہے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوتا آرہا ہے اور گزشتہ برس بھی ہوا ہے، گزشتہ برس تین ارب ڈالرز کااضافہ ہوا تھا، جہاں تک برآمدات کا تعلق ہے تواس کے لئے امریکہ سب سے بڑی منڈی ہے، گزشتہ برس امریکہ کو ہماری برآمدات کا حجم پانچ ارب ڈالرز تھا جورواں سال بڑھ کر سات ارب ڈالرز ہو گیا۔ پاکستان کی بڑی آبادی ہے اور صنعتی بنیاد بھی بڑی مضبوط ہے ، زیادہ چیزیں پیداہونی چاہئیں ان کی کھپت امریکہ میں ہو جائے گی، اس حوالے سے پاکستانی سفارتخانہ بھی کوشش کررہا ہے لیکن اس کے لئے بنیادی طور پر ہمارے ملک کے اندر پیداواری صلاحیت بڑھنی چاہیے۔ ہماری صنعت میں ایسی چیزیں بنیں جو امریکہ کی منڈی میں جن کی طلب ہو اوربہت سی چیزوں کی طلب ہے اس میں آئی ٹی اور سروسز سیکٹر شامل ہیں، جتنی پاکستان میں اس کی ستعداد بڑھے گی اتنی امریکہ میں اس کی طلب بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 2001میں شریک ہوا اورا س کے بعد دو دہائیوں تک حلیف رہے، امریکہ نے بھی بالآخر سمجھا کہ افغانستان سے نکل جانا چاہیے کیونکہ وہ جنگ ختم ہونے میں نہیں آرہی تھی اوراس کے کوئی نتائج امریکہ اور عالمی برادری کے لئے سامنے نہیں آرہے تھے، طالبان وہاں موجود تھے اب انہوں نے حکومت سنبھالی ہے لیکن15اگست2021کے بعد جب امریکی فوجوں کا انخلاء ہوا تو فوری طورپر کچھ افواہیں گردش کرنا شروع ہوگئیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہیں، کچھ یہاں کے اخبارات میں بھی لکھا گیا اور کچھ آوازیں یہاں کی کانگریس میں بھی اٹھائی گئیں اس سے یقینا لوگ پریشان ہوئے اوریہ سوالیہ نشان اٹھنا شروع ہو گیا کہ یہ تعلقات قائم رہیں گے یا نہیں رہیں گے اور اگر ہوں گے توان میں توانائی کتنی ہو گی، اب گفت وشنید کے ذریعے اور پس پردہ جو رابطے ہوئے ہیں اور جو مذاکرات ہوئے ہیں اس کے ذریعے پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے ہوا ہے کہ افغانستان سے بڑھ کر بھی ہمارے درمیان تعلقات کے لئے بنیادیں موجود ہیں اور ان بنیادوں اور ان جڑوں کو مزید سینچا جائے گا تاکہ ہماراتعلق صرف اس تک محدود نہ ہو کہ امریکہ اور پاکستان کہیں جنگ لڑ رہے ہوں اورحلیف ہوں تو تب ایک دوسرے کے قریب ہوں اور جب وہ جواز ختم ہو جائے توان کے تعلقات کمزور ہوجائیں اس کے سلسلہ میں شعوری کوشش کی جارہی ہے اورانشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ یوکرین کے معاملہ پر امریکہ کو پاکستان کا مئوقف  بڑی حد تک سمجھ میں آیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ذریعے اورسفارتکاری کے زریعہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے ، ہم نے یہ بھی برملا کہا ہے کہ کسی ملک کی سلامتی اور علاقائی یکجہتی کے اوپر حملہ نہیں ہونا چاہیے ، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط کرنا چاہیے اور دوسرا جو امریکی سرمایاکار جو امریکہ کے لوگ ہیں، یہاں کی کارپوریشنز ہیں یا کارپوریٹ سیکٹر ہے اور خاص طور پر ٹیکنالوجی کے شعبہ میں امریکہ نے جو مہارت حاصل کی ہے اس سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔امریکہ کی معاشی طاقت سے پاکستان کو بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کے لئے راستے بنے ہوئے ہیں۔امریکہ میں نالج اور علم اپنی بلندیوں پر ہے، ساری دنیا نے اِن سے سیکھا ہے یہاں تک کہ چین، جاپان اور کوریا نے یہاں سے سیکھا ہے ، بھارت نے سیکھا ہے اور پورا یورپ ، افریقہ اور سارے براعظموں سے لوگ یہاں پڑھنے آتے ہیں اور یہاں سے علم حاصل کر کے جاتے ہیںاورپھر اپنے ممالک میں اس علم کو آگے بڑھاتے ہیںاوراستعمال کرتے ہیں،پاکستان کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات رہے اور شروع میں تواس شعبہ میں ہم نے بہت دلچسپی لی تھی مثال کے طور پر ہم یہاںطبیعات، کیمیاء اور ریاضی پڑھنے کے لئے آتے تھے اور دیگر نیچرل سائنسز پڑھنے آتے تھے۔ امریکہ میں علم کے حوالے سے ایک سمندر ہے اور پاکستان کے لوگوں کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی نے اپنا مقام پیدا کیا ہے او رجو سرویز ہوئے ہیں ان کے مطابق اپر مڈل کلاس بھی ہے، مڈل کلاس بھی ہے اورکچھ لوگ غریب بھی ہیں لیکن غریبوں کی تعداد کم ہے، امریکہ میں پاکستانی امریکی کمیونٹی میں خوشحال لوگ زیادہ ہیں، یہ دینے والی کمیونٹی ہے انہوں نے صرف امریکہ سے کمایا ہی نہیں بلکہ امریکہ کو دیا بھی ہے اور پاکستان بھی ان کی کامیابی سے فیضیاب ہوا۔ پاکستانی سفارتکانے اور قونصل خانے دن رات پاکستانیوں کی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔