ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں107روپے فی کلوگرام دودھ خرید کر اسے 270روپے میں فروخت کررہی ہیں،قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سیکیورٹی

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ  کے اجلاس میں ارکان  قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد کی ناقص کارکردگی پر برس پڑے  بعض ارکان جذباتی ہوگئے اور بھارت سے بیج منگوانے کی اجازت طلب کرلی بھارت سے بیج آجائیں ہم زراعت میں آگے نکل جائیں گے اجناس میں اضافہ بھی موسمی حالات کی وجہ سے ہوا۔ماہرین باہر کے منصوبوں کی نقل کرنے کی بجائے ان ملکوں میں تربیت کے لئے چلے جائیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ  ان کی اپنی زمینیں سے فی ایکڑ 16سے 1700من  فی ایکڑ گنے کی پیداوار ہے جب کہ  تحقیقاتی مرکزکے بیج کی900من ہے۔ اجلاس سید حسین طارق کی  صدارت میں این آئی آر سی کے کمیٹی روم میں ہوا۔ارکان نے کسانوں سے گندم نہ خریدے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  عوام کے بھوکے ہیں یہاں بڑے شہروں میں زراعت کے مراکز بنائے جارہے ہیں کسان کاشتکار زرعی تحقیق سے لاعلم ہے ، ادارے ناکام ہوچکے ہیں ۔

چیرمین کمیٹی نے کہا کہ مویشیوں میں پھیلنے والے بیماری کے حوالے سے بھی مرکز کسی متعلقہ گاؤں دیہات میں بنانے کی بجائے اسلام آباد کے بلیوایریامیں بنایا گیا ۔ پی ٹی آئی کے اسامہ حمزہ نے کہا کہ بجٹ اور فنڈز تنخواہوں اور افسران کی مراعا ت میں چلے جاتے لوگوں کے پیٹ خالی ہیں کسی کو کوئی فکر نہیں گندم کے کاشتکار در بدر ہیں ، رانا حیات نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں107روپے فی کلوگرام دودھ خرید کر اسی دودھ کو 270روپے میں فروخت کررہی ہیں ہمارے زرعی اداروں کے نام پر جعلہ غیر معیاری بیج فروخت ہورہا ہے کسی کو کوئی فکر نہیں ہے ۔ ارکان کا کہنا تھا کہ زرعی تحقیقات کا عام کسانوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے موسم نے ساتھ دیا اس لئے اچھی فصل ہوئیں، ہر آنے والی اسمبلی کو اس قسم کی بریفنگ دی جاتی ہے مقاصد سے آگاہ کیا جاتا ہے مگر پیش رفت صفر ہے ۔ یہ بریفنگ تو ویب سائٹ پر بھی  موجود ہے ہمیں کارکردگی کا بتائیں ٹماٹر پیاز لہسن بھارت سے منگوانا پڑتا ہے ۔ ذوالفقار علی بیھن نے کہا کہ موسم نے ساتھ دیا ان کی کوئی کارکردگی نہیں ہے بھارت سے بیج آجائیں آگے نکل جائیں گے حکام نے بتایا کہ آلو کے حوالے سے ملک بھر میں صرف سوایکڑ زمینوں کے لئے بیج دے سکے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ غلط پالیسیوں غیر معیاری بیج کی وجہ سے زراعت تباہ ہوگئی کسی نے فکی نہ کی یہی صورتحال رہی تو آئندہ شہروں میں عوام کا آٹا نہیں مل سکے گا خون پیسنے کی کمائی لگادیتے ہیں مگر ہم انھیں کیا دیتے ہیں مکئی کی پیداوار بھی کم ہورہی ہے کیکر ٹالی بیری پر حملہ آوربیماریوں سے یہ درخت ختم ہوتے جارہے ہیں ۔بیج پر بھی ملٹی نیشنل کمپنیوں  کی اجارہ داری سے کسانوں کا بھی غلام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ وزارت کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔بحث  کے دوران  کمیٹی نے کسانوں کو اعلی معیار کے بیجوں، کھادوں اور قرض تک رسائی جیسے وسائل سے مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔کمیٹی نے زرعی تحقیق اور ترقی (R&D) میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے زرعی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے لیے نئی کاشتکاری کی تکنیکوں اور بیجوں کی اقسام تیار کرنے کے لیے فنڈز بڑھانے کی تجویز پیش کی۔ بین الاقوامی زرعی تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کمیٹی نے کسانوں کو جدید زرعی طریقوں سے آگاہ کرنے کے لیے تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔ زرعی علم کو پھیلانے اور کسانوں کی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے توسیعی خدمات اور کسان فیلڈ اسکولوں کو ایک موثر ذریعہ کے طور پر تجویز کیا گیا۔راعت میں کسانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے کمیٹی نے کسان دوست پالیسیوں کی اہمیت پر زور دیا۔

مناسب سپورٹ میکانزم فراہم کرنے کے لیے سفارشات کی گئیں، بشمول سستی، اعلی معیار کے بیجوں تک رسائی اور علم کے اشتراک کے اقدامات کی ہدایت کی ۔بیج کی نشوونما میں ٹیکنالوجی کے کردار پر زور دیتے ہوئے کمیٹی نے بیج ٹیکنالوجی میں تحقیق اور اختراعات میں معاونت کے لیے دفعات کی سفارش کی ہے۔ اس میں بیجوں کی جدید اقسام تک رسائی کو آسان بنانا اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینا شامل ہے۔بیج کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کمیٹی نے بیج کی تصدیق اور کوالٹی کنٹرول کے لیے مضبوط اقدامات تجویز کیے ہیں۔ ریگولیٹری اداروں اور سرٹیفیکیشن ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کی کوششیں قائم کردہ بینچ مارکس کی تعمیل کو یقینی بنائیں گی اور کسانوں کو غیر معیاری بیجوں سے محفوظ رکھیں گی۔کسانوں کو بااختیار بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں، کمیٹی نے ایسے انتظامات کی ہدایت کی کہ تصدیق شدہ بیجوں، زرعی تربیت، اور توسیعی خدمات تک رسائی کو بڑھاتی ہیں۔ یہ اقدامات زرعی پیداوار کو بڑھانے اور کسانوں کی روزی روٹی کو بہتر بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں سیکٹر کے اندر جدت اور پائیداری کو فروغ دینے کے لیے پالیسی سازی میں ایک اسٹریٹجک نقطہ نظر کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ کمیٹی نے تسلیم کیا کہ طویل مدتی اہداف کے حصول کے لیے ضروری آلات اور وسائل کے ساتھ کسانوں کی مدد کرنا بہت ضروری ہے۔

 تحقیق اور ترقی کے اقدامات کو چلانے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی اہمیت پر زور دیا۔کمیٹی نے زرعی پیداوار کی موثر تقسیم اور تحفظ کے لیے بنیادی ڈھانچے جیسے کہ آبپاشی کے نظام اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی توجہ دلوائی۔ یہ شعبہ فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کر سکتا ہے اور غذائی مصنوعات کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنا سکتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ  جامع پالیسی کی سفارشات، زرعی اختراع میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری، اور فوڈ سپلائی چین کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے ذریعے، ہمارا مقصد موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے اور مستقبل کی ضروریات کا اندازہ لگانا ہے۔ کمیٹی نہ صرف صحت عامہ اور معاشی استحکام بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی غذائی تحفظ کی اہم اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔ ایک باہمی تعاون کے ماحول کو فروغ دے کر جو تکنیکی ترقی، پائیدار طریقوں، اور وسائل تک مساوی رسائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ہم ایک ایسا غذائی نظام بنا سکتے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے امکانات کو محفوظ رکھتے ہوئے آج کی ضروریات کو پورا کرتا ہو۔