قلعہ سیف اللہ(صباح نیوز)وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب متاثرین کی ریلیف اوربحالی کی سرگرمیوں میں وفاق پوری طرح صوبوں کے ساتھ تعاون کرے گا، جبکہ وزیر اعظم شہبازشریف نے قلعہ سیف اللہ کے علاقہ خشنوب میں قائم خیمہ بستی میں متاثرین کو کھانا اور پانی فراہم نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو ہدایت کی کہ فوری طور پر ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ کا راشن تمام متاثرین کو دیا ہے اگر وہ متاثرین تک نہیں پہنچایا گیا تو چیف سیکرٹری آج ہی ڈپٹی کمشنر، تحصیلدار اور پی ڈی ایم اے کے انچارج کو معطل کردیں اورانکوائری کریں کہ ان لوگوں نے ان چیزوں کو اِدھر کیوں نہیں پہنچایا۔ یہ تمام لوگ معطل ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہو گی جہاں کہیں پر کیمپ ہیں یا بارش سے متاثرہ لوگ ہیں اگران کو پراپر ریلیف نہیں دیا گیا تو وہاں کے ڈی سی اور متعلقہ عملہ اپنے آپ کو معطل سمجھیں۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقہ خشنوب میں سیلاب متاثرین کی قائم خیمہ بستی کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات بھی کی جبکہ اس موقع پر وزیر اعظم کو سیلاب متاثرین کے حوالہ سے بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ وتعمیرات مولانا عبدالواسع، وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب،وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار سردار اسراراحمد ترین، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اخترنواز ستی اوردیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہم قلعہ سیف اللہ کے علاقہ خوشنوب میں سیلاب متاثرین کے ٹینٹ ویلج بنایا گیا ہے ہم یہاں پرآئے ہیں ، یہاں پر میڈیکل کیمپ موجود ہے، ادویات بھی موجود ہیں اور نرسز بھی موجود ہیں۔ مال مویشوں کے علاج معالجہ کے لئے بھی کیمپ موجود ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدلقدوس بزنجو، صوبائی پی ڈی ایم اے کا عملہ ، چیف سیکرٹری بھر پوردلچسپی لے رہے ہیں لیکن بعض کمزوریاں بھی سامنے آئی ہیں جن کا نوٹس ہم فی الفور لیں گے، میں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی ہے اوروہ آج ہی ایکشن لیں گے، جو میڈیکل کیمپ قائم ہیں ان میں جو مریض آئے ان کا ایک دن کا بھی ریکارڈ موجود نہیں تھا، میں اِن کی نیت پر شک تو نہیں کرتا، پورا سٹاف موجود ہے، اس کے باوجود بھی ریکارڈ نہ ہونا ایک بہت بڑی کمزوری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہاں پر آٹھ بچے اللہ کو وپیارے ہو گئے، ایک بچی اللہ کو پیار ی ہو گئی۔ میں نے بچوں کے انتقال پر لواحقین سے فاتحہ خوانی بھی کی، میں جتنے بھی کیمپوں میں گیا وہاں پوچھا کہ ان کو کھانا ملا ہے بلکہ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ انہیں کھانا نہیں ملا۔ لوگوں نے بتایا کہ ہمارا جہاں پر گھر ہے وہاں ہم بندہ بھیجتے ہیں وہ کھانا اور پانی لے آتے ہیں، ایک آٹھویں جماعت کا بچہ مجھے ملا وہ ایسے بات کررہا تھا جیسے وہ 20یا25سال کا سلجھا ہوا نوجوان ہو ، میں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کہا ہے اس کو کوئٹہ لے جائیں اور وہ پنجاب ، خیبرپختونخواجہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے اس کو مفت تعلیم دلوائیں، وہ بچہ کہہ رہا تھا کہ وزیر اعظم ہمیں تعلیم اور علاج کے لئے کی سہولتیں چاہئیں ، ہم نے فی الفور انتظامیہ کے خلاف ایکشن لینا ہے جنہوں نے یہاں کھانا نہیں پہنچایا، کھانے اور پانی کے بغیر کیمپس لگے ہیں، یہ افسوسناک بات ہے اور وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ میں آج ہی ایکشن لوں گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بھر پورانتظامی ایکشن لیں گے ، میں نے کہا ہے کہ فوری طور پر جس طرح بھی رات اور صبح کا کھانا ملنا چاہیے او رکوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیے، یہ بات انتہائی ضروری ہے وگرنہ اس کے بغیر ہماری تمام کوششیں بے سود ہوں گی بلکہ الٹا ان کا نقصان ہو گا۔ میں امید کرتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جو کہ نوجوان ہیں ان کے دل میں تڑپ بھی ہے وہ آج ہی ایکشن لیں گے اور کمزوریوں کو دورکریں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے انتظامیہ کے خلاف بڑا سخت فیصلہ کیا ہے ، افسوس ہے لیکن مجبوری ہے کہ ہزاروں لوگ کیمپوں میں موجود ہیں اورکسی کو کھانا اور پانی نہ ملے۔ اس بات کی بھی انکوائری کی جائے کہ لوگوں کا علاج ہوا یا یہ بھی کاغذی کارروائی تھی۔ چاہے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو ہوں یا دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ہوں، وفاق ان کے ساتھ مل کر ریسکیو، دوبارہ بحالی، فوری طور پر متاثرین کی آباد کاری یا جو انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے ، پُل ، سڑکیں، فصلیں تباہ ہوئی ہیں ، جہاں پر لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے ان کو فی الفور چیک دیئے جارہے ہیں ،یہ وفاق کی جانب سے 10لاکھ روپے ہیں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبائی حکومت کی جانب سے پہلے ہی 10لاکھ روپے امدادی چیک تقسیم کر چکے ہیں۔ زخمیوں کو بھی فی الفور امداد دی جائے گی، جو گھر مکمل طور پر گر گئے ہیں ان کے لئے پانچ لاکھ روپے اور جن کو جزوی نقصان پہنچاہے ان کے لئے دو لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ فصلوں، مویشی مرنے ، پُلوں اور سڑکوں کے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لئے صوبائی حکومتیں ، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے مل کر مشترکہ سروے کریں گی، جو ہماری کورز ہیں وہ بھی سہولت فراہم کریں گی، پھر ہم فصلوں اور مویشیوں کے نقصان کامعاوضہ دیں گے اور انفراسٹرکچر جو نقصان ہواہے اس کو ریپیئر کریں گے۔