پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے،اکبرایس بابر


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اور پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزاراکبر شیر بابر نے کہا ہے پاکستان تحریک انصاف کو غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ جو پاکستانی روپے اور ڈالرز میں ہوئی ہے وہ کل ایک کروڑ ڈالرز ہے۔ قانون کے مطابق اگر کسی جماعت کو کسی غیر ملکی شہری یا کمپنی کی جانب سے فنڈز موصول ہوتے ہیں توآپ غیر ملکی امداد یافتہ پارٹی ڈیکلیئرڈ ہوجاتے ہیں۔ میرابنیادی مقصد یہ تھا کہ پی ٹی آئی میں جو لوگ اس غیر قانونی عمل میں ملوث ہیں ان کا احتساب ہو۔ عمران خان مس ڈیکلیئریشن کرتا ہے، سال ہاسال  جعلی سرٹیفکیٹس دیتا ہے کہ میری پارٹی کی کوئی ممنوعہ فنڈنگ نہیں ہوئی، میری پارٹی کے اتنے اکاؤنٹس ہیں اور درجنوں چھپائے ہوئے اکاؤنٹس نکل آئے اورپھر اس کو ڈس اون بھی کرتے ہیں تو کیا عمران خان ایک آئینی ادارے کے سامنے غلط بیانی کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں تو اس کے کوئی اثرات نہیں ہوں گے بلکہ ہوں گے۔ وقت کا تقاضا آگیا ہے کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف قانون کا مکمل نفاذ کرے گا اوراس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ عمران خان کے پیروکار ایک ہزار، ایک لاکھ یا10لاکھ کی  ہیں ۔

ان خیالات کااظہار اکبر ایس بابر نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے سٹوری میرے اس کیس کی تصدیق ہے جو میں نے آٹھ سال قبل کیا تھااور جو ثبوت اور شواہد ہم نے دیئے تھے کہ بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں اور غیر ملکی کمپنیوں نے فنڈنگ کی ہے اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اکاؤنٹس چھپائے ہیں اورعمران خان کی جانب سے مس ڈکلیئریشن ہوئی ہے۔ ہم نے اپنے الزامات کے حوالہ سے ثبوت بھی دیئے، 350غیر ملکی کمپنیاں ہیں جن میں سے ابھی صرف ایک کمپنی ووٹن کرکٹ کا ذکر ہورہا ہے کہ اس کے پیچھے کیا معاملات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سائمن کلارک دنیا کے مشہور انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائمن کلارک نے ابراج گروپ پر ایک کتاب لکھی ہے ۔ابراج14ارب ڈالرز کا سکینڈل ہے جس میں عارف نقوی جو عمران خان کے بڑے قریبی دوست تھے اوران کی اکنامک کونسل میں ان کے ساتھ بیٹھتے تھے۔ فنانشل ٹائمز ایک ایسا اخبار ہے جس کی برطانیہ اور یورپ میں بہت ساکھ ہے۔ پی ٹی آئی نے ووٹنگ کرکٹ سے جو 21لاکھ ڈالرز وصول کئے یہ پی ٹی آئی نے خود ظاہر نہیں کئے تھے بلکہ یہ سٹیٹ بینک آف پاکستان سے جو دستاویزات آئیں ان میں یہ برآمد ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ کوئی پاکستانی شہری کسی سیاسی جماعت کو فنڈنگ کرسکتا ہے تاہم کوئی پاکستانی کمپنی، این جی او اور ٹرسٹ فنڈنگ نہیں کرسکتی،تویہ توغیر ملکی آفشور کمپنی تھی۔ ابراج کا پیسہ اس کمپنی میں آیا اور پھر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں گیا، ایک عرب شیخ جو ابھی بھی متحدہ عرب امارات کے وزیر ہیں ان کی طرف سے دو ملین ڈالرز آئے اوراس کا بڑاحصہ ووٹنگ میں گیا اور دوسرا حصہ دوسرے ذرائع اور ٹرسٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کو گیا۔ پی ٹی آئی نے جو بیان حلفی جمع کروائے تھے یہ اس کی نفی ہو گئی اور ہم جو غیر ملکی فنڈنگ کہتے تھے وہ ثابت بھی ہو گئی۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ ابراج کا کیس نیویارک کی عدالت میں چل رہا ہے، وہ کیا کیس ہے، عارف نقوی پر ایک ارب ڈالرز کے فراڈ کا الزام ہے، یہ وہ پیسہ ہے جو امریکی سرکار، ملینڈا گیٹ اینڈ بل گیٹس فاؤنڈیشن، اس کے علاوہ پینشن فنڈ اور دوسرے جو انہوں نے ابراج کو دیئے تھے ، کس لئے دیئے تھے تعلیم ، صحت اور ہسپتال بنانے کے لئے دیئے تھے، وہ پیسہ جو کسی سیاسی جماعت جو پاکستان میں ہو اس کودیا جائے اوراس کی منی ٹریل معلوم ہو جائے توپھر پی ٹی آئی اور عمران خان کے بھی اس کیس میں ملوث ہونے کا امکان ہے، وہ اِن سے پوچھیں گے کہ یہ پیسہ آپ کو کیوں ملااورآپ نے کیوں قبول کیا۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ ثابت ہو چکی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سکروٹنی کمیٹی نے لکھ دیا ہے کہ 88غیر ملکی افراداور349غیر ملکی کمپنیوں نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ کی۔ میرا جو تمام کیس ہے یہ میں نے ستمبر2011میں بذریعہ خط عمران خان کو لکھ کر دے دیا تھا کہ پارٹی میں منی لانڈرنگ ہو رہی ہے اورغیر ملکی فنڈنگ ہورہی ہے اور میں2011سے اس کیس کو لڑ رہا ہوں،میں یہ چاہتا تھا کہ معاملات طے ہوجائیں اور یہ غیر قانونیت ختم ہوجائے، اس کے بعد میں نے2014میں جاکریہ کیس کیا۔