جدید ریاستِ مدینہ۔۔ اکیسویں صدی کی کہانیاں ۔۔۔تحریر،اکرم سہیل


سیرتِ رسول پاکﷺ اور ریاستِ مدینہ کے موضوع پر بین الاقوامی وڈیو کانفرنس منعقد ہوئی جس میں وزیر اعظم پاکستان نے بھی بھرپور شرکت کی۔دنیا کے نامور سکالرز نے اس موضوع پر اظہارِ خیال کیا لیکن سب سے زیادہ پذیرائی وزیراعظم پاکستان کے خطاب کو ملی۔اس لئے کہ انہیں اقتدار میں آئے تین سال ہو چکے تھے۔اور وہ ملک کو جدید ریاست مدینہ بنانے کیلئے بہت سے اقدامات کر چکے تھے۔

لینڈ مافیا جو زمینوں پر قبضہ کر کے ریگولرائزڈ کروا لیتے تھے اسلام آباد میں دو افراد کے علاوہ باقی سب سے یہ زمینیں واگزار کر لی گئیں۔ گندم اور شوگر مافیا کے تین افراد کے علاوہ اس مافیا کے تمام لوگ گرفتار کر لئے گئے۔کرونا کے مریضوں کیلئے آنے والے اربوں ڈالر اتنی جلدی میں مریضوں کی جان بچانے کیلئے خرچ کردیئے گئے کہ اس رقم کا حساب بھی نہ رکھا جا سکا۔توشہ خانہ کو لوٹنے والے دو افراد کے سوا سب مجرموں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔

لوگوں کو روحانیت کی طرف راغب کرنے کیلئے القادر یونیورسٹی بنانے کیلئے سینکڑوں کنال اراضی اور اربوں روپے ملک کی دو نامور روحانی شخصیات کے نام کر دی گئی۔ ہر طرف لنگر خانے کھل گئے کہ ملک میں کوئی بھوکا نہ رہا۔ جدید ریاست مدینہ میں انصاف، قانون کا سب پر یکساں نفاذ اور بھوک کے خاتمہ پر وزیراعظم کی سحر انگیز تقریر ختم ہوئی تو ٹی وی پر ٹکر چلنے لگا۔۔ ’’جہلم میں غربت سے تنگ ماں نے اپنی تین بچیاں ذبح کر دیں اور خود کو بھی آگ لگا لی ‘