عوام پی ٹی آئی اور ن لیگ کی تباہ کن سیاست کو ووٹ کی طاقت سے مسترد کردیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  عوام پی ٹی آئی اور ن لیگ کی تباہ کن سیاست کو ووٹ کی طاقت سے مسترد کردیں۔

لیاقت بلوچ نے پنجاب کے صوبائی حلقہ جات میں ضمنی انتخاب میں جماعتِ اسلامی کے امیدواران خالد احمد بٹ، چیئرمین عثمان غنی، عمیر اعوان، علی احمد گورایا کے انتخابی جلسوں اور دفاتر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخاب میں ٹکٹوں کی تقسیم نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے کھوکھلے بیانیے اور دعوئوں کا پول کھول دیا ہے۔ عوام پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کی دھوکہ باز، شعبدہ باز، تباہ کن سیاست کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کردیں۔ قومی سیاسی قیادت اور پارٹیوں میں سدھار کی بجائے جمہوریت، پارلیمانی اور اخلاقی اقدار کی اور زیادہ تباہی بڑھتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد پاپولر جماعتیں پاپولرٹی کے ذریعے ملک و ملت کا استحصال کررہی ہیں، منفی رویے، کرپٹ اور کرپشن کا سرپرست نظام قومی سلامتی کے لیے خطرناک بن گیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اقتصادی تباہی چند ہفتوں، مہینوں سے نہیں، سالہا سال کی مسلسل تباہ کن، کرپٹ وارداتوں، سود اور قرضوں کے نشے نے برباد کیا ہے۔ فوجی ڈکٹیٹر، پی پی پی، مسلم لیگ، پی ٹی آئی، نام نہاد ذہنی غلام معاشی ماہرین اور کرپٹ بگڑا ہوا اشرافیہ ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بے روگاری، سود کی لعنت، مسلسل بڑھتی کرپشن اور بدانتظامی نے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے۔ افراطِ زر، پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ، بجلی اور پٹرول کے بدترین بحران نے تجارت، صنعت اور زراعت کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت عوام کے لئے بڑا عذاب بن گئی ، اقتدار کے حصول کی ہوس نے سیاسی، انتظامی، پارلیمانی اور اقتصادی نظام کو زمین بوس کردیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے علما اور مشائخ کے وفد سے گفتگو میں کہا کہ نظامِ مصطفیۖ اور اسلام کا اقتصادی نظام ہی بحرانوں کا حل ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے سود خاتمہ کے لیے تاریخ ساز فیصل سے حکومت نے فائدہ اٹھانے کی بجائے سود کو برقرار رکھنے اور سود پر مبنی منحوس نظام کو جاری رکھنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ملک بھر میں علما، خطبا 8 جولائی کو جمعہ کے خطاب اور عیدالاضحی کے 10 جولائی کے خطبوں میں غلبہ اسلام اور سود کے خاتمہ کی اہمیت پر روشنی ڈالیں، عوام کو بابرکت اسلامی نظام سے آگاہی دی جائے۔ منبر و محراب آج بھی ابلاغ کا طاقتور ذریعہ ہیں۔