ہمیں اپنے لوگوں کو آفات کے خطرے سے موثر انداز میں نمٹنے اور اسے کم کرنے کے بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے، آصف زداری،شہاز شریف

اسلام آباد(صباح نیوز)صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہاز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں، موسمیاتی تبدیلیوں  کے پیشِ نظر پاکستان کو قدرتی آفات سے لاحق خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بڑھتا درجہ حرارت، غیر متوقع اور شدید موسمی حالات جیسا کہ  سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہراور لینڈ سلائیڈنگ  سے ہمارے بنیادی ڈھانچے اور  لوگوں کی زندگیوں  کو خطرہ ہے،اپنے الگ الگ پیغامات میں صدر وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں اپنے لوگوں کو آفات کے خطرے سے موثر انداز میں نمٹنے اور اسے کم کرنے کے بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے، آصف رداری، اگر ہم اتحاد اور استقا،ت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں تو ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا سکتے ہیں،

صدر نے قومی یوم استقامت،8  اکتوبر 2024  کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ  آج ہم 8 اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے  اور اس کے نتیجے میں قیمتی جانی نقصان کی یادمیں قومی استقامت کا دن منا رہے ہیں۔ یہ زلزلہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں ناقابل ِفراموش تباہی  کا باعث بنا۔ تاہم، اس تباہی  کے دوران  ہماری قوم نے بے مثال استقامت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا اور متاثرین کی دل کھول کر مدد کی۔آج، میں اس زلزلے کے بعد گراں قدر تعاون کرنے پر عالمی برادری، دوست ممالک، سول سوسائٹی اور فلاحی تنظیموں کا بھی تہہ ِدل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے ہم سے حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف ہماری سڑکوں، تعلیم، صحت اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیرِ نو میں مدد کی بلکہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو امید بھی دی اور انہیں اپنی زندگیوں کی تعمیر ِنو کے قابل بنایا۔حالیہ برسوں میں، موسمیاتی تبدیلیوں  کے پیشِ نظر پاکستان کو قدرتی آفات سے لاحق خطرہ بڑھ گیا ہے۔

بڑھتا درجہ حرارت، غیر متوقع اور شدید موسمی حالات جیسا کہ  سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہراور لینڈ سلائیڈنگ  سے ہمارے بنیادی ڈھانچے اور  لوگوں کی زندگیوں  کو خطرہ ہے ۔چونکہ پاکستان میں موسمیاتی آفات کی تعدد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے یہ امر بے حد ضروری ہے کہ ہم اپنی قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی استعداد ِکار میں اضافہ کریں اور ان کی آفات سے نمٹنے کی تیاری بڑھائیں۔ ہمیں اپنے متعلقہ اداروں کو جدید ترین ٹیکنالوجیز، مہارتوں  اور وسائل سے لیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ابھرتے چیلنجز  کا مثر طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔ خطرات سے بروقت نمٹنے کے لیے قبل از وقت وارننگ کے نظام کو بہتر بنانا، قومی اور صوبائی اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانا، اور آفات سے نمٹنے کی جدید حکمت عملیوں کو اپنانا ہماری کلیدی ترجیحات ہونا چاہئیں۔ مزید برآں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے موسمیاتی طور پر پائیدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر توجہ دینی چاہیے۔ ہمیں اپنے لوگوں کو آفات کے خطرے سے مثر انداز میں نمٹنے اور اسے کم کرنے کے بارے میں تعلیم بھی دینے کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ ، آفات سے نمٹنے کی تیاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ہمیں اپنی کمیونٹیز کی فعال شرکت یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔قومی استقامت کا یہ دن ہمیں یاد دہانی کراتا ہے کہ پاکستانی قوم نے مختلف چیلنجز کے سامنے غیر معمولی استقامت کا مظاہرہ کیا اور ہم ہمیشہ پہلے سے بھی مضبوط قوم بن کر ابھرے ۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم اتحاد اور استقا،ت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں تو ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا سکتے ہیں،وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ 8 اکتوبر ہمیں 2005 کے تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے  ایک عظیم سانحہ جو پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر پر آیا۔  ہماری دلی دعائیں ان تمام لوگوں کے لیے ہیں جنہوں نے اس زلزلے میں جان و مال کا نقصان برداشت کیا۔  2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد، 2022 کا سیلاب ماضی کے تمام ریکارڈز تورنے والی ایک بڑی قدرتی آفت تھی۔  پاکستان کے عوام اور اداروں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے پیدا ہونے والی تباہیوں اور  بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیشہ بے پناہ عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

 پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔  غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  میں آج نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو اس کی محنت کے لیے سراہتا ہوں کہ اس نے ایسی قدرتی آفات کے لیے قومی ردعمل کے طور پر ایک پائیدار اور مثر طریقہ کار وضع کیا۔  ہمارے قومی ردعمل کے کلیدی اجزا میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے فعال طور پر کام کرنا اور آفات سے نمٹنے  کے لیے منظم طریقہ کار اور فریم ورک فراہم کرنا شامل ہے۔  یہ امر اطمینان بخش ہے کہ NDMA کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC) میں قومی آفات سے نمٹنے کی بہترین صلاحیتیں موجود ہیں۔  NEOC کی بنیاد اعلی درجے کی ٹیکنالوجی پر رکھی گئی ہے تاکہ انسانی زندگیوں اور انفراسٹرکچر کو بچانے کیلئے آفات کی ابتدائی وارننگ وقت سے بہت پہلے دی جا سکے ۔  میں آج کے دن تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کی استعداد اور صلاحیتوں کے بارے ہم آہنگی پیدا کریں تاکہ مقامی، زونل، قومی، عالمی اور نجی شعبوں کے درمیان ‘پورے معاشرے’ کے نقطہ نظر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

موثر تعاون، ہنگامی صورتحال کیلئے متبادل لائحہ عمل کی موجودگی اور دور دراز کے علاقوں تک آفات کے ممکنہ خطرات کی آگاہی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے انتہائی اہم ہے۔ قدرتی آفات کے حوالے سے برداشت کا دن ہمارے لیے بہترین طریقوں کو اپنانے اور پالیسیوں و حکمت عملیوں پر عمل درآمد کرنے کا دن ہے جس کا مقصد ہماری قومی برداشت کو مضبوط کرنا ہے۔  ہمارے پالیسی اقدامات میں مختلف شعبوں بشمول انفراسٹرکچر کی پائیدار ترقی، آفات سے نمٹنے کی بہتر تیاری، تخفیف غربت، مقامی اراضی کے محفوظ استعمال کی منصوبہ بندی، تعمیراتی ضوابط کی پابندی، آبی وسائل کا موثر انتظام، جدید زراعت اور ساحلی علاقوں سمیت ملک بھر میں جنگلات کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات شامل ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر، میں 2022 کے سیلاب کی تباہی کے دوران ہماری قومی سطح پر کوششوں میں تعاون فراہم کرنے میں بین الاقوامی برادری، سول سوسائٹی اور نجی مخیر حضرات کی جانب سے فراہم کردہ قیمتی مدد کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پاکستان کے عوام بحرانوں کے وقت انسانی ہمدردی اور سخاوت کیلئے اپنی مثال آپ ہیں، 2005 کے زلزلے اور 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستانیوں کا ردعمل ان کی فیاضی کی روشن مثال رہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہمیشہ اپنے بہادر پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی مدد سے ایسی تمام آفات کا مقابلہ کیا ہے اور کرتے رہے ہیں۔ اللہ تعالی ایک مضبوط پاکستان بنانے میں ہماری مدد فرمائے۔