پنجاب میں دو ماہ کیلئے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ


اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پنجاب میں دو ماہ کیلئے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب حکومت کی درخواست پر60 دن کیلئے رینجرز تعینات کیے گئے ہیں جو امن و امان کے قیام میں معاونت کریں گے ، غیر ملکی  طاقتیں پاکستان پر پابندیاں لگانا چاہتی ہیں فرانس کا سفارت خانہ بند نہیں کرسکتے ۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ احتجاج کرنے والوں سے ابھی بھی کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں۔ فرانس کے سفارتخانے کو بند نہیں  کرسکتے ،فرانسیسی سفیر پاکستان میں نہیں ہے۔کالعدم تنظیم سمجھنے کی کوشش کریں کہ ایسا نہ ہو کہ ان پر انٹرنیشنل پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آجائیں پھر ان کے لوگوں کے کیسز ہمارے بس میں نہیں ہوں گے یہ سب باتیں میں نے ان سے پہلے بھی کیں  اور ابھی تک کررہا ہوں انہوں نے کہاکہ  کالعدم ٹی ایل پی نے عسکریت پسندی کو اختیار کررکھا ہے ان کی فائرنگ  سے تین پولیس اہلکار شہید جبکہ متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔

شیخ رشید نے کہاکہ ہم عوام کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے پنجاب میں 60 دن کیلئے رینجرز تعینات کررہے ہیں جو پنجاب حکومت سے تعاون کرے گی ۔ میں نے پنجاب حکومت کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ جہاں چاہیں پنجاب رینجرز کو استعمال کریں۔ میں پنجاب حکومت کو  اینٹی ٹیررس ایکٹ سیکشن 5997 کے بھی اختیارات دے رہا ہوں،، وفاقی کابینہ سے منظوری کے لیے سمری بھیج دی ہے، نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم معاہدے پر قائم ہیں ملکی حالات بڑے عجیب صورتحال سے گزررہے ہیں اصل مسئلہ یہ نہیں کچھ اور ہے کوشش ہے کہ معاملات کے دروازے  بند نہ ہوں ۔مظاہرین کو پرامن روکنے کی کوشش کی گئی اس کے نتیجہ میں 3 جوان شہید اور 70 زخمی ہیں  جن میں 8کی حالت تشویشناک ہے ان سے کہتا ہوں کہ واپس چلے جائیں۔ یہ محض مذہب کے جھنڈے تلے آرہے ہیں میں رسولۖ کا سپاہی ہوں اور ناموس رسالتۖ پر ایسی 10 جانیں قربان کرتا ہوں۔ کالعدم تحریک لیبک پاکستان سے مذاکرات کیے اور آج بھی 11 بجے رابطہ ہوا، چھٹی مرتبہ وہ اس دھرنے کی طرف آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر انہوں نے جلوس عید میلاد النبی ۖ نکالا تھا اور اس کو دھرنے میں تبدیل کردیا، اس کے باوجود بھی میں سیاسی ورکر ہوں اور چاہتا ہوں ملک میں امن ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر بہت زیادہ دبا ہے، غیر ملکی طاقتیں ہم پر پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں، غیر ملکی طاقتیں ہماری جوہری اور معیشت پر نظریں جمائے بیٹھی ہے، یہ ان کی چھٹی قسط ہے اور مجبوری کی حالت میں کہہ رہا ہوں کہ یہ اب عسکریت پسند ہوچکے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اب بھی ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مسجد رحمت اللعالمین ۖ واپس چلے جائیں، ہم ناموس رسالت اور ختم نبوت کے بھی سپاہی ہیں لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، اگر ان کا ایجنڈا کچھ اور نہ ہوتا تو آج میں پنجاب کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر امن وامان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہوں، وہ نہ کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ بیمار اور ایمبولینس نہ جاسکے، اسکول بند ہوں، ان کا ہم سے وعدہ تھا اور ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، ان کا وعدہ تھا ہم جاتے کے ساتھ دونون اطراف راستے کھول دیں گے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے دو دفعہ بلا کر سختی سے ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے کے حوالے سے ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو سختی سے ہدایت کروں جبکہ باہر کے ممالک کے حوالے سے وزارت خارجہ سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہید تو پولیس کے 3 اہلکار ہوئے ہیں، 70 سے 80 زخمی ہیں اور براہ راست فائرنگ کی گئی، ان کے پاس لاٹھیاں اور آنسو گیس تھے لیکن ایک بڑے خون خرابے سے بچنے کے لیے، مجھے افسوس ہے میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کا نام احترام سے لیتا ہوں اور لیتا رہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان کو آگے کرکے یہ سمجھ رہے ہیں یہ حکومت کی رٹ چینلج ہوجائے گی اور حکومت کہیں جارہی ہے تو حکومت کہیں نہیں جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے معاہدہ کیا اور اس پر ہمارے دستخط ہیں، جس پر ہم قائم ہیں لیکن یہ کہنا کہ یہ اولین ترجیح ہے، ملک کے حالات بڑی عجیب صورت حال سے گزر رہے ہیں، اور اصل مسئلہ یہ نہیں وہ کچھ اور ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی اس تنظیم کے ساتھ شامل نہیں رہا، نہ ان کے جلسے میں گیا اور نہ جلوس میں شریک ہوا۔

لال مسجد آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جانوں کے جانے سے کوئی خوشی نہیں ہوتی لیکن حکومتیں بالآخر رٹ قائم کرتی ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق واپس نہیں جائیں گے تو پھر ملک میں بدامنی کی جو صورت حال ہوگی، پڑھے لکھے لوگ سمجھتے ہیں کہ چھٹی دفعہ آرہے ہیں، مذہب کے جھنڈے تلے آرہے ہیں، جذباتی نعروں سے گریز کریں اس ملک پر ذمہ داری کا وقت ہے۔