تبت میں 7.1 شدت کا زلزلہ، 95 افراد ہلاک، 130 سے زائد زخمی، متعدد عمارتیں منہدم ہوگئیں

زلزلے کے جھٹکے نیپال اور بھارت کے علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے

بیجنگ(صباح نیوز)چین کے دور افتادہ ضلع تبت میں منگل کی صبح 7.1 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 95 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوگئے، جبکہ متعدد عمارتیں منہدم ہو گئیں۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق تبت کے پڑوس میں نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو اور بھارت کے کچھ حصوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔چین کے سرکاری ٹیلی ویژن نے زلزلے کے 6 گھنٹے بعد خبر دی کہ تبت میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 95 افراد ہلاک اور 130 زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی۔چین کے زلزلہ نیٹ ورک سینٹر (سی ای این سی) کے مطابق زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی جس کی شدت نیپال کی سرحد کے قریب مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 5 منٹ پر محسوس کی گئی۔چین کے خبر رساں ادارے شنہوا نے علاقائی ڈیزاسٹر ریلیف ہیڈکوارٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تبت کے خود مختار علاقے ژیزانگ کے شہر ژیگازے میں 6.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،

جس کے نتیجے میں95 افراد کی موت اور 130 سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔شنہوا کے مطابق مقامی حکام زلزلے کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کاونٹی کے مختلف ٹان شپس سے رابطہ کر رہے ہیں۔ایمرجنسی مینجمنٹ کی وزارت کا کہنا ہے کہ تقریبا 1,500 ہنگامی کارکن ملبے میں دبے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔چینی فضائیہ نے علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، برطانوی خبررساں ادارے کا کہنا ہے اس نے زلزلے سے متعلق جو ویڈیو فوٹیج دیکھا ہے اس میں شیگیز اور لہاسہ جیسے بڑے قصبوں میں تباہ شدہ عمارتوں اور دکانوں میں شگافوں کو دکھایا گیا ہے،

جبکہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ سڑکوں پر پھیلا ہوا تھا۔شیگیز ایک مقدس اور روحانی شخصیت پنچن لامہ کا مقام ہے، جو تبتی بدھ مت کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں، جن کی روحانی اتھارٹی دلائی لامہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے،چین کے محکمہ موسمیات کے مطابق ڈنگری میں درجہ حرارت منفی 8 ڈگری سینٹی گریڈ (17.6 ڈگری فارن ہائیٹ) کے آس پاس ہے اور شام میں منفی 18 تک گر جائے گا۔تبت کے علاقے میں سب سے اونچی کانٹی تقریبا 62 ہزار افراد کا گھر ہے اور مانٹ ایورسٹ کے چینی حصے میں واقع ہے۔سی ای این سی نے کہا کہ اگرچہ اس خطے میں زلزلے عام ہیں، لیکن منگل کو آنے والا زلزلہ گزشتہ 5 سال میں 200 کلومیٹر کے دائرے میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔

کٹھمنڈو کے علاوہ نیپال میں ایورسٹ کے قریب بلند و بالا پہاڑوں میں لوبوچے کے آس پاس کے علاقے بھی زلزلے اور ضمنی جھٹکوں سے لرز اٹھے۔نیپال کے علاقے نامچے سے تعلق رکھنے والے سرکاری عہدیدار جگت پرساد بھوسل نے بتایا کہ زلزلے کی شدت بہت زیادہ تھی، سب کچھ ہل کر رہ گیا، ہر کوئی الرٹ ہے، لیکن ہمیں اب تک کسی نقصان کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔چینی میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے بھارت، بھوٹان اور بنگلہ دیش میں بھی محسوس کیے گئے۔نیپال کے سولوخمبو ضلع کے چیف ڈسٹرکٹ افسر انوج راج گھمیرے نے کہا کہ ہم نے بہت طاقتور زلزلہ محسوس کیا، اب تک ہمیں کسی کے زخمی ہونے یا جسمانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے،

ہم نے پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی نقصان کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے لیے متحرک کیا ہے۔سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کے مرکز سے 5 کلومیٹر کے اندر چند آبادیاں موجود ہیں، جو تبت کے دارالحکومت سے 380 کلومیٹر دور ہے۔نومبر 2023 میں شمال مغربی نیپال میں 5.6 شدت کے زلزلے میں کم از کم 138 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔2015 میں نیپال میں 7.8 شدت کے زلزلے میں کٹھمنڈو کو شدید نقصان پہنچا تھا، اس دوران 9 ہزار افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔2008 میں جنوبی چین کے سچوان صوبے میں زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔