بنوں( صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے مشکل وقت میں جماعت اسلامی نے کسی کی بھی حمایت نہیں کی چونکہ سب پرانے اور نئے چور ہیں تو ہم کیسے ان کی حمایت کرسکتے ہیں پورے ملک میں جہاں آگ لگی ہے خدا اور ان کے رسول کے پیغامات و احکامات سے روگردانی کی وجہ ہے ،تمام روایات دین کے طابع بنائیں گے،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں کے علاقہ اسماعیل خیل میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسے سے جماعت اسلامی ضلع بنوں کے امیر اجمل خان,نائب امیر و حلقہ پی کے 100 کے امیدوار حاجی اختر علی, جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ناصر خان, جے آئی یوتھ خیبر پختونخوا کے نائب صدر ڈاکٹر عبدالروف قریشی,مولانا تمیزالدین, حاجی صدیق خان,حلقہ شہر کے امیر مولانا ہدایت اللہ,صدر جے آئی یوتھ ابرار زمان,حلقہ پی کے 100 یوتھ کے صدر اعجاز خان,ملک امشاد اللہ,مولانا عارف اللہ, سابق جنرل سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختونخوا اعجاز خان, حافظ گل باز خان و دیگر نے خطاب کیا اس موقع پر نئے شامل ہونے والوں کو پارٹی کی ٹوپیاں اور مفلر پہناکر انہیں خوش آمدید کہا گیا،
پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کہتا ہے کہ ملک کو امریکی غلامی سے نجات دلائیں گے مگر ان کے کارکن امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں تو ان کی قیادت منع کررہی ہیں تو یہ کیسے غلامی سے نجات دلاتے ہیں نجات کا راستہ جماعت اسلامی کے پاس ہے ملک میں قیمتی معدنیات اور قدرتی وسائل ہونے کے باوجود معیشت بدحالی کا شکار ہے 65 فیصد طبقہ نوجوان پر مشتمل ہے مگر بدقسمتی ان نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر سیکھانے کے مواقع فراہم نہیں کئے گئے ملک ایسے ہاتھوں میں ہے جن کے پاس ترجیحات نہیں, زرعی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا میں دوسری نمبر پر بہترین نہری نظام ہے مگر پھر بھی بھوک افلاس کے سائے منڈلا رہے ہیں یہ ملک ڈاکؤوں کے ہاتھوں میں ہے بیرون ملک ایک کروڑ پاکستانی نوجوانان محنت مزودری کر رہے ہیں کیونکہ یہاں پر روزگار کے مواقع نہیں، جتنا سامان ہم درآمد کرتے ہیں اتنا ہمارے پاس ڈالر نہیں, ایک ارب ڈالر ہمارا خسارہ ہو رہا ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم کشکول لے کر بھیک مانگ رہے ہیں بھیک مانگ کر ہم برابری کی بنیاد پر تقسیم نہیں کرتے غریب طبقہ مریض کا علاج تک کا توسط نہیں رکھتا امیروں کی خواتین مجبور لوگوں سے قیمتی تحائف لیتی ہیں اگر امیر اور غریب کا فرق ختم کرکے انصاف اور برابری کی بنیاد پر تقسیم ہو تو پاکستان ایک سال میں سعودیہ اور ترکی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا
انہوں نے کہاکہ مولانا قدرت اللہ نے اپنے آپ کو ہر طرف سے اطمینان کا اظہار کیا اور جماعت اسلامی کے لیٹریچر کا مطالعہ کرنے کے بعدجے یو آئی سے مستعفی ہوکر جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی جنہیں خوش آمدید کہتے ہیں جماعت اسلامی ایک بین الاقوامی تحریک ہے ہر ملک میں اس کی شاخیں ہیں جس کا مقصد دین کی تبلیغ اور اقامت دین ہے جس میں عوام کیلئے خیر و سکون ہے ہر پارٹی ملک میں جمہوریت کا دعوی کر رہی ہے لیکن ان کی اپنی جماعت میں موروثی سیاست ہے یہ پارٹیاں نہیں بلکہ پراپرٹی بارگینز ہیں مگر جماعت اسلامی میں ایسا نہیں جماعت اسلامی میں صرف اور صرف کارکردگی پر انخصار کیا جاتا ہے آخر میں شامل ہونے والے مولانا قدرت اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کی کردار و گفتار میں فرق نہیں اور جو بھی کہا ہے عملی طور ثابت کیا میری جماعت اسلامی میں شمولیت کا سبب جماعت اسلامی کا کردار و گفتار ہے تنظیمی امور, لیٹریچر, مشران کی زندگی اور موقف پڑھ کر مطمئن ہوا اور جماعت اسلامی میں مولانا انور علی شاہ, خاندان اور ساتھیوں سمیت شمولیت اختیار کر لی بطور کارکن اعلان کر رہا ہوں۔