اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کرتارپور راہداری کا کھلنا ایک اچھی پیش رفت ہے،ہم نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے کرتارپور راستہ کھولا، پاکستان نے کرونا وبا کی صورتحال کے پیش نظر صرف تین ماہ کیلئے کرتارپور راہداری کو بند کیا تھا، جبکہ ہندوستان نے گذشتہ بیس ماہ سے کرتارپور راہداری پر قدغن لگا رکھی تھی،
اپنے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان اور پوری دنیا میں مقیم سکھ برادری کی جانب سے بی جے پی کی حکومت پر راہداری کھولنے کیلئے بے پناہ دبائو تھا،بالآخر ہندوستان نے ان کے مطالبے کو تسلیم کیا ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے کرتارپور راہداری سے اپنے مقدس مقامات کی زیارت کیلئے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے یہ راستہ کھولا
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں انہیں اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہے،کاش ہندوستان بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایسا ہی ماحول پیدا کر دے کہ لوگ جمعہ اور عید کی نمازوں کی ادائیگی کیلئے مساجد میں جا سکیں، کاش ہندوستان وہ ماحول پیدا کر دے جو آج ہم پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
قبل ازیں اپنے ایک اور بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے 29 جون 2020 کو کرتارپور راہداری کو تین ماہ کیلئے کرونا وبا کی وجہ سے عارضی معطلی کے بعد دوبارہ کھول دیا تھا،جبکہ ہندوستان نے اس راہداری کو تقریبا 20 ماہ تک اپنی طرف سے بند رکھنے کے بعد اب اسے دوبارہ کھولنے کی اجازت دی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان اور دنیا بھر سے سکھ برادری راہداری کھولنے پر زور دے رہی تھی۔ پاکستان نے یاتریوں کی خواہشات اور جذبات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے راہداری کو دوبارہ کھولنے کے لیے بھارت کو باضابطہ طور پر تجویز پیش کی تھی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان 17سے 26 نومبر تک بابا گرو نانک کے 552 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے لیے ہندوستان اور دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتریوں کی میزبانی کرے گا۔