نئی دہلی(صباح نیوز) نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں قیدجموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک نے این آئی اے خصوصی عدالت کے جج پروین سنگھ سے مکالمہ کیا ہے ۔
یاسین ملک نے خصوصی عدالت کی طرف سے ا نسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت مجرم قرار دینے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یاسین ملک نے عدالت میں اپنے پر لگاے گے الزامات پر احتجاج کیا اور انہیں مسترد کر دیا، یاسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ وہ آزادی پسند ہیں۔ انہوں نے عدالت کا بتایا کہ مجھ پر لگائے گئے دہشت گردی سے متعلق الزامات من گھڑت ہیں۔انہوں نے جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ اگر آزادی مانگنا جرم ہے تو میں اس جرم اور اس کے نتائج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوں۔
یاد رہے گزشتہ روز این آئی اے خصوصی عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس میں مجرم قرار دے دیا۔ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عدالت نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کو حکم دیا کہ یاسین ملک ان کے مالی حالات کا جائزہ لیں تاکہ ان پر جرمانے کے طور پر عائد کی جانے والی رقم کا تعین کیا جاسکے۔عدالت نے یاسین ملک کو ہدایت کی کہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں جس میں آمدن کے تمام ذرائع اور تمام اثاثے درج کریں۔
بھارتی عدالت یاسین ملک کی سزا کے تعین کے لیے 25 مئی کو دلائل سنے گی۔ان پر الزامات میں تعزیراتِ ہند کی دفعات 16 (اقدام دہشت گردی)، 17 (دہشت گردوں کی مالی معاونت)، 18 (دہشت گردانہ عمل کی سازش)، 20 (دہشت گرد تنظیم اور گینگ کی رکنیت) کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
قبل ازیں عدالت نے کہا تھا کہ یاسین ملک نے پوری دنیا میں ایک وسیع اسٹرکچر اور میکانزم تشکیل دیا ہے تاکہ جموں و کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کے نام سے غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے دہشتگردوں کی مالی معاونت کی جاسکے۔
عدالت کی جانب سے دیگر کشمیری حریت پسند رہنماں پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی، جن میں فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراتے، شبیر شاہ، مصارت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر خاندے، راجا مہراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ، اور نوال کیشور کپور شامل ہیں۔