لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، قرطبہ سٹی کے چیئرمین لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے، سیاسی مذاکرات اسی وقت کامیاب ہونگے جب قومی سیاسی جمہوری جماعتیں اور قیادت اپنی ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں اور آئینی حدود کی پابندی قبول کرلیں۔
الخدمت رازی میڈیکل سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن پورے ملک کے لئے خدمت اور اعتماد کا اہم ترین ادارہ ہے۔ غریب اور متوسط طبقہ کے لئے طبی سہولیات کی فراہمی عوامی اور قومی خدمت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب، کرونا(کووِڈ )9 اور اب غزہ کے مظلوم و بے بس عوام کی تاریخ ساز خدمات کے ذریعے پاکستان کا روشن چہرہ پوری دنیا میں تسلیم کروایا ہے۔ عالمی ادارے اور عالمِ اسلام کی قیادت نے غزہ پر اسرائیل کی سفاکی، انسان کشی اور نسل کشی پر مجرمانہ اور بزدلانہ کردار ادا کیا ہے، پوری دنیا کا امن خطرات سے دوچار ہے ، ہر مسلم ملک کے خلاف امریکہ، اسرائیل، انڈیا کی شیطانی تثلیث بڑا خطرہ بن گئی ،مادرپدر آزادی سے مغربی دنیا کی اپنی تہذیب اور اس کا خاندانی نظام برباد ہوچکا، اب وہ اسلاموفوبیا کی آگ میں جل کر مسلم معاشروں کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے، مسلمان اپنے اعمال اور تہذیب و شائستگی، علم و تحقیق کے ذریعے اسلاموفوبیا کے ہر حربہ کو ناکام بنادیں گے۔
لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں میاں محمد اسلم، پروفیسر محمد ابراہیم، نصراللہ رندھاوا، سید عارف شیرازی کے ساتھ معروف سیاسی، سماجی اور کاروباری رہنما ظفر یسین چوہدری کی جانب سے د یئے گئے عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سودی معیشت، سودی بنکاری اور کرپشن سے نجات ہی قومی معیشت کو مستحکم کرے گی۔ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ حکومت زراعت، صنعت اور تعمیراتی (ہاؤسنگ)سیکٹر کو بیک وقت تباہ کررہی ہے۔ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اپنی حکمتِ عملی پر نظرثانی کریں۔ زراعت اور تعمیراتی صنعت مضبوط ہوگی تو صنعت کا پہیہ چلے گا، اکنامک سرکل ترقی کرے گا اور عام آدمی کو روزگار ملے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بنیادی ذمہ داری آئین، جمہوریت اور بنیادی حقوق کا تحفظ ہے لیکن سیاست ضِد، انا، ہٹ دھرمی اور غیرجمہوری اقدار کی قیدی بن کر رہ گئی ہے۔ سیاسی مذاکرات اسی وقت کامیاب ہونگے جب قومی سیاسی جمہوری جماعتیں اور قیادت اپنی ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں اور آئینی حدود کی پابندی قبول کرلیں۔ الیکشن کمیشن کو اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کے دبائو سے آزاد کرانے کے لئے الیکشن کمیشن کو انتظامی، مالی اور عدالتی خودمختاری دینے کے ساتھ آئینی تحفظ دیں ، قومی جمہوری جماعتوں کو مفادپرست شخصیات اور نااہل کرپٹ سیاسی بے وفا الیکٹیبلز سے نجات پانے کے لیے متناسب نمائندگی کے طریقہ انتخاب پر اتفاق کرلینا چاہیے۔
لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ نئی نسل اردو زبان سے نابلد ہورہی ہے، جو بہت بڑا قومی المیہ ہے۔ اردو کو سرکاری زبان اور بنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے۔ اعلیٰ ملازمتوں کے امتحانات اردو اور انگریزی میں کرائے جائیں ، قومیں اپنی قومی زبان کے ذریعے ہی ترقی کرتی ہیں۔