الخدمت فاؤنڈیشن بلاتخصیص خدمت کرتی رہے گی، عبد الشکور


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر الخدمت فائونڈیشن پاکستان محمد عبدالشکور نے کہا ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن بلاتخصیص خدمت کرتی رہے گی رواں برس تو ہم نے ہندوئوں کے ساتھ سکھر میں ہی دیوالی کے موقع پر پروگرام کیا تاہم اب میرا دوبارہ دورہ ہو رہا ہے تو میں اور مختلف مقامات پر بھی جائوں گا۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں رہنے والے ہمارے ہندو بھائی، سکھ بھائی اور عیسائی بھائی اس بات پر فخر کریں کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ اپنی مرضی سے کیا اور وہ بہت خوش ہیں اور باقی لوگو ں کو ان کے ذریعے پیغام جائے کہ یہاں پربھائی چارہ ہے۔ ہم ان کی خوشیوں میں بھی شامل ہونا چاہتے ہیں اور ان کے غموں میں بھی شامل ہونا چاہتے ہیں ، ہم ان کے بچوں کو پڑھنے اور آگے بڑھانے میں مدد کررہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ اپنے عقیدے کے مطابق اپنے تہواروں کو خوشی سے منائیں اور ہم ان کے لئے آسانیاں پیدا کریں اور کانٹے نہ بوئیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔محمد عبدالشکور نے کہا کہ ہم ہر سال جب بھی سندھ کے اندر دیوالی کا موقع آتا ہے تو اپنی ہندو برادری کے ایسے لوگوں کے لئے جن کے پاس خوشیوں میں شرکت کے وسائل نہیں ہوتے ان تک پہنچتے ہیں اور پھر ان کو مختلف طرح کے تحفے دیتے ہیں تاکہ وہ بھی معاشرے کے عام آدمی کی طرح اپنی خوشیوں کو ٹھیک طرح مناسکیں اور یہ ہم دیوالی سے پہلے کرتے ہیں تاکہ اس دن ان کے لئے کوئی دقت نہ ہو۔ یہ سلسلہ اس مرتبہ ہم نے سکھر میں کیا، پہلے ہم چھوٹے، چھوٹے مقامات پر کرتے تھے، اس دفعہ ہم نے بڑے ہال میں کیا اور پورے سندھ سے بلاتفریق نمائندہ لوگوں کو بلایا اور ان کے ساتھ پروگرام کیا جس کو قومی سطح پر بھی بڑی کوریج ملی۔

محمد عبدالشکور نے کہا کہ جو کام ہم کررہے ہیں اس حوالے سے دو چیزیں اہم ہیں، ایک یہ کہ ہم کرتے کیا ہیں، ہم خوشیوں میں بھی شرکت کرنا چاہتے ہیں اور غموں میں بھی شرکت کرنا چاہتے ہیں ، جب پشاور میں چرچ کے اندر دھماکہ ہوا تو الخدمت فائونڈیشن کے کارکنوں نے جاکر نعشوں کو اکٹھا کیا ، کوئی قریب آنے کے لئے تیار نہیں تھا۔ ایمبولینسز کے ذریعہ ان کو لیا اور بڑی عزت اوراحترام کے ساتھ ان کے مقامات پر پہنچایا۔ ا نہوں نے کہاکہ الخدمت فائونڈیشن حاضر ہے اور وہ بلاتخصیص خدمت کرتی رہے گی۔

محمد عبدالشکور نے کہا کہ یہ میرا دین کہتا ہے کہ میں نے اقلیتوں میں محبتیں بانٹنی ہیں اور ان کے دکھوں کو چننا ہے اور ان کو راحت پہنچانی ہے تاکہ وہ یہ محسوس کریں کہ ہمارا پڑوسی اور ہمارے ساتھی جو پاکستان میں رہ رہے ہیں یہ بہت اچھے انسان ہیں۔ ہم نے ایسا ماحول بنانا ہے جس کے زریعہ سے پاکستان ایک پھولوں کی نگری لگے اور یہ دھواں، دھواں نہ نظر آئے۔