لیبرقوانین میں ترامیم کے لیے پاکستان ورکرزفیڈریشن کے تحت مہم شروع


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان ورکرزفیڈریشن کے زیر اہتمام لیبرقوانین میں ترامیم کے لیے جاری مہم اور کورونا وائرس پر تمام سٹیک ہولڈرز کی اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں پاکستان ورکرزفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور سی ڈی اے مزدور یونین کے قائد چوہدری محمد یٰسین ،پی ڈبلیو ایف کے نیشنل کوآرڈینیٹر شوکت علی انجم ،نادرن پنجاب کے چیئرمین ملک عبدالرئوف،جنرل سیکرٹری ٹکا خان ،منیر حسین بٹ ،چوہدری محمد اشرف ،آصف بٹ ،سید عطا اللہ شاہ ،یوسف ناز،ناصر حسین ،ملک شمیض اعوان ،چوہدری بلال ،صوفی محمود علی سمیت ای اوبی آئی ،سوشل سیکورٹی ،لیبر ڈیپارٹمنٹ ،صحافی برادری اور مزدور رہنمائوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی

،میٹنگ میں شرکاء کو پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ایجوکیشنل سیکرٹری و ماسٹر ٹرینر اسدمحمود نے کوروناوائرس کے پاکستان میں مزدوروں پر پڑنے والے اثرات اور لیبرقوانین میں ترامیم کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دی ،

اس موقع پر پاکستان ورکرزفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل چوہدری محمد یٰسین ،آل پاکستان اخبارفروش فیڈریشن و پی ڈبلیو ایف نادرن پنجاب کے جنرل سیکرٹری ٹکا خان اور نیشنل کوآرڈینٹر شوکت علی انجم نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا جیسی عالمی وباء نے مزدوروں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور لاکھوں مزدوراس وباء کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں جس میں تارکین وطن مزدور بھی شامل ہیں ،مقامی اورصوبائی حکومتوں نے اس حوالے سے مختلف پیکجز اور مراعات کا اعلان کیا لیکن درست اعداد و شمار نہ ہونے کی وجہ سے اور نمائندہ تنظیموں سے مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے حق دار اور متاثرہ مزدوروں تک یہ مراعات و پیکجز نہیں پہنچ سکے ،حکومت کو مزدور احساس پروگرام پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں لیکن اگر اس حوالے سے مزدوروں کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کی جائے تو یہ پروگرام مزید بہتر اور فعال بن سکتا ہے ،

انھوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام صوبوں کو اختیارات منتقل ہوئے تو ہر صوبے نے لیبرقوانین بنائے لیکن مشاورت کے عمل کو محدودرکھنے سے ان قوانین میں بہت سی خامیاں موجود ہیں ،پاکستان ورکرز فیڈریشن ان خامیوںکو دورکرنے کے لیے پورے ملک میں لیبرقوانین میں ترامیم کے لیے خصوصی مہم چلائے ہوئے ہہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز ،ممبران صوبائی اسمبلی اور میڈیا سے مشاورتی میٹنگزجاری ہیں اور انشاء اللہ بہت جلد ان تمام ترامیم تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے حتمی شکل دی جائے گی۔

اس موقع پر انھوں نے وزیر اعظم پاکستان اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں موجود غیر رسمی شعبے کے مزدوروں جن میں گھریلو ملازمین ،زرعی کارکن ،ہوم سیکٹرورکر،چوک ورکرز کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ کروڑوں مزدوروں کو قانونی تحفظ مل سکے اور سماجی تحفظ کے اداروں میں انکی رجسٹریشن کے عمل کو یقینی بنایا جائے اس سلسلے میں پاکستان ورکرزفیڈریشن وفاقی، صوبائی حکومتوں اورسماجی تحفظ کے اداروں سے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے ۔