بھارتی بغاوت کے قوانیں سے کشمیری صحافی اور کارکن خاص طور پر خطرے میں ہیں، میناکشی گنگولی


نیویارک(کے پی آئی) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ  نے کہا ہے کہ  بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میںانسداد دہشت گردی اور بغاوت کے قوانین کے غلط استعمال کا تشویشناک رجحان ہے کشمیری صحافی اور کارکن خاص طور پر خطرے میں ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ  کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی  نے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں کشمیری صحافیوں  کے خلاف کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں کی  گرفتاویوں کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی گئی ہے یہ امرانتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا، “بھارتی حکام نے بار بار جموں و کشمیر میں اپنے اقدامات کا دفاع کیا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات کی تردید کی ہے، جس سے یہ واضح سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ صحافیوں کو دھمکیاں دے کر انہیں ان کے کام کرنے سے روکنے  اور کچھ چھپانے کی کوشش ہے گنگولی نے ” کہا کہ  جموں وکشمیر میں صحافیوں اور ناقدین کو گرفتار کرنے اور انہیں طویل عرصے تک حراست میں رکھنے کے لیے انسداد دہشت گردی اور بغاوت کے قوانین  کا غلط استعمال ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں کشمیری صحافی اور کارکن خاص طور پر خطرے میں ہیں۔  دریں اثنا بھارت کے  آزادی اظہار رائے گروپ فری اسپیچ کلیکٹو کی شریک مدیر گیتا سیشو،  Geeta Seshu نے  وی او اے سے انٹرویو میں کہا کہ جموں وکشمیر میںگرفتاریوں اور تفتیش  کے واقعات کا صحافیوں پر اثر پڑتا ہے،”اگرحکومت کو کسی خبر کی سے کوئی مسئلہ ہے، تو اس  سے نمٹنے کے گرفتاری  کے  علاوہ  اور بھی طریقے ہوسکتے ہیں۔

صحافی حکام کے ساتھ کسی  پریشانی میں پڑنے سے بچنے کے لیے سلف سنسر شپ  اپنائے ہوئے ہیں۔ انہیں کسی مسلے پر اپنے اخبار،نیوز آٹ لیٹ کی کی حمایت کا یقین  نہیں ہوتا۔ کشمیری صحافیوں کو گرفتار  کیا جارہا ہے