اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان سیاست چمکانے کیلئے ملک کے مفاد کے ساتھ کھیلے ، اگر وزیر اعظم ، وزراء اوران کے ترجمان کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے پلے کچھ نہیں، اپوزیشن ناکام ہو گی ہم پہلے سے تگڑے ہوکر نکلیں گے تو ان کو کس نے روکا ہے یہ 14دن کا انتظار کرنے کی بجائے تین دن میں اپوزیشن کو فارغ کردیں۔ تین دن بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں اور اس کے بعد ووٹنگ کے لئے ڈالیں، چار دن میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ عمران خان وہ پہلے وزیر اعظم ہو ں گے جو عدم اعتماد کے ذریعے رخصت ہوں گے۔ہم جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان، (ق)لیگ، ایم کیوایم، جی ڈی اے اور باپ پارٹی سب کو ساتھ لینے کی کوشش کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کاآج اتفاق رائے اپوزیشن کے اندر موجود ہے اور جو عوامی تائید اس کی پشت کے اوپر ہے ،مجھے اللہ کے فضل سے قو ی یقین ہے کہ پاکستان میں نئی تاریخ بننے جا رہی ہے کہ ایک ایسا وزیر اعظم جس نے پاکستانی عوام کے ساتھ دھوکہ کیا، ان کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ،کبھی نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریوں کا خواب دکھایا ، کبھی غریبوں کو 50لاکھ گھر وں کا خواب دکھایا ، کبھی نئے پاکستان کا خواب دکھایا اور بجلی، گیس سستی کرنے کی باتیں کی اور ان کے ساتھ بدترین بد عہدی کرتے ہوئے مہنگا ئی کا طوفان نازل کیا اور ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ پہلے وزیر اعظم ہو ں گے جو عدم اعتماد کے ذریعے رخصت ہوں گے اور مجھے جو میرے ذرائع ہیں وہ بتا رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو ان کے بہت سارے دوست یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ تاریخ میں عدم اعتماد کے ذریعے رخصت ہونے والے وزیر اعظم بننے کی بجائے مستعفی ہونے پر غور کریں تاکہ وہ ووٹ سے پہلے مستعفی ہوجائیںاور یہ ان کے اوپر دھبہ نہ لگے کہ ان کو اس منصب سے ہٹایا گیا تھا، تو یہ بھی پی ٹی آئی کے اندورنی حلقوں میںبات چیت چل رہی ہے لیکن ہمیں بہت امید ہے کہ انشا ء اللہ تعالی کہ ایک بڑی توتعداد کے ساتھ یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی اور ہم مسلسل کو شش کر رہے ہیں کہ جو حکومت کی حلیف جماعتیں ہیں ان کو بھی آمادہ کر سکیں کہ وہ عوام اور ریاست کا ساتھ دیں اور پاکستان کو بچا نے کے لئے اس تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیں ۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ ایک ملک کا وزیر اعظم یہ کہے کہ غیر ملکی طاقتیں ، اپوزیشن کے ذریعے اس کی حکومت کا تختہ الٹ رہی ہیں ، تو وزیر اعظم نے جو حلف اٹھا رکھا ہے اس کے تحت اب وہ پابند ہیں کہ وہ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ پاکستان کے مفاد کے خلاف وہ کونسی غیر ملکی قوتیں ہیں جو مدد کر رہی ہیں ، اب اگر وہ یہ نام نہیں بتاتے تو وہ اپنے اس حلف کی پا سداری نہیں کر رہے جو انہوں نے پاکستان کے مفاد کا دفاع کرنے کے لئے اٹھا رکھا ہے او ر دلچسپ بات یہ ہے کہ الزام وہ شخصیت لگا رہی ہے جو غیر ملکی فنڈنگ کیس کے اندر وہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی شخصیت ہیں اور یہ اپنے غیر ملکی ڈونرز کا نا م بتانے کے لئے تیار نہیں اور اپوزیشن پر الزام لگا رہے ہیں کہ ان کی پشت کے اوپر بیرونی ہا تھ ہیں اور اگر بیرونی ہاتھ ہیں تو آپ ان کے خلاف ریفرنس بنائیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں اوراگر آپ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ اپ یہ بھی بہتان بازی کر رہے ہیں جیسے کہ آپ ساڑھے تین سال پہلے کرتے رہے ہیں ۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس میں کو ئی شبہ نہیں کہ عمران خان کو اندازہ ہو چکا ہے ، ان کی اگرمیلسی کی تقریر سنیں تو کوئی بھی ذمہ دار شخص اتنی غیرذمہ دار تقریر نہیں کر سکتا،انہیں اپنی شکست جو نظر آرہی ہے اس سے سر خرو ہونے کے لئے پاکستان کے مفادات سے کھیل رہے ہیں اور کسے نہیں پتا کہ پا کستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ پر ایک بہت سخت مانیٹرنگ اورسکروٹنی کے عمل سے گزر رہا ہے اورکسے نہیں پتہ کہ یورپ اس سال جی ایس پی پلس پر 2022کے بعد نظرثانی کے لئے جائزہ لے گا، کسے نہیں پتاکہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بہت کڑے معاہدے کے ذریعے گزر رہاہے، کس کو نہیں پتا کہ ہماری معیشت اور جی ایس پی پلس کی کیا مجبوریاں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کا غیر ذمہ دار انہ بیان ملک کے وزیر اعظم کی طرف سے جو صرف اپنی سیاست چمکانے کے لئے ملک کے مفاد کے ساتھ کھیلے ، ملک کے مفاد کو پورے یورپی یونین کے بلاک کے ساتھ ٹکرانے کی کوشش کرے میں سمجھتا ہوں کہ وہی تقریر ان کی شکست کا ایک اعتراف تھی۔