نومبر کے معاملات مارچ میں طے کئے جارہے ہیں، حافظ حسین احمد


کوئٹہ(صباح نیوز)جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہر سال ماہ مارچ سے بہار اور نومبر کے مہینے میں خزاں کی آمد ہوتی ہے اور عجیب معاملہ ہے کہ مارچ میں بہار کے استقبال کے بجائے نومبر میں آنے والے خزاں کو مد نظر رکھ کراقدامات کئے جارہے ہیں، عجیب بات ہے کہ بہار کی آمد پر مارچ میں ہی پی ڈی ایم کی جانب سے یہ کہاگیا کہ خزاں جائے بہار آئے یا نہ آئے حالانکہ خزاں تو نومبرمیں آئے گا۔وہ اپنی رہائش گاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تو دراصل زرداری فارمولا تھا جس کو سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے حصہ لینے کے فیصلوں کی طرح اس کو بھی پی ڈی ایم کو باامر مجبوری گود لینا پڑا کیونکہ ان کے کئے گئے تمام دعوے اور دی گئی تمام تاریخیں سچ ثابت نہ ہوسکیں اس وجہ سے فروٹ چاٹ کے بجائے ان کو کسی اور چاٹ کو اپنانا پڑا حالانکہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ دھاندلی زدہ قومی اسمبلی کو جائز اور آئینی تسلیم کر نا ہے جو ایک بڑا یو ٹرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ معاملہ صرف مارچ اور کپتان کا نہیں بلکہ اب بھی اصل مسئلہ نومبر اور ایمپائر کا ہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سیاسی تبدیلی کے ایونٹ میں انٹرنیشنل طاقتوں کے نامزد کردہ ایمپائر اور بے پناہ فنڈنگ کا استعمال کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تازہ قومی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں اس کھیل کو محض پی ایس ایل یا لیگ میچ قرار دینا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ ماضی میں پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک مثلاً عراق، لیبیا، افغانستان، سوڈان، مصر، حجاز وغیرہ میں جس ا نداز سے ان کے رجیم تبدیل کرکے اپنے مطیع و فرماں بردار لا ئے گئے وہ ایک روح فرسا اور تلخ حقیقت ہے جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما نے کہا دعا ہے اللہ کرے کہ اس بار یہ خدشات غلط ثابت ہوں۔