اسلا م آباد(صبا ح نیوز)اپوزیشن اتحادپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، عدم اعتماد 48گھنٹے سے پہلے آجائے گی۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ہے وہ اصل عمران جو گلی کوچوں میں بازاری زبان استعمال کرتا ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ وہ ہوتا کون ہے جو ہم کو دھمکیاں دیتا ہے، اس سیوریج میں جس طرح پانی بہہ رہا ہے جب ڈھکن کھلے گا تو یہی سامنے آئے گا، اسے پتہ نہیں ہے کہ ہمارے کارکنوں کے گھروں میں لاٹھیاں تیل میں پڑی ہوئی ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ خورشید اور نوید قمر تشریف لائے ہیں ہم نے جومعلومات شیئرکیں وہ بہت حوصلہ افزاہیں امنگوں کے مطابق معلومات کے نتائج حاصل ہوں گے۔ قوم کو امیدوں کے مطابق نتائج حاصل ہوں گے، مشترکہ ضرورتوں کے تحت ماضی کو بھولنا بھی پڑتا ہے، جن حالات سے گزر رہے ہیں، شاید عوام بھی پرانی یادیں دہرانا پسند نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ سے یہی کھیل کھیلا ہے، کچھ بات کرتے ہیں کچھ چھپاتے بھی ہیں، اب عوام کی کیا ضرورت ہے اسے دیکھنا ہے، عدم اعتماد کامیاب ہو یا نہ ہو، یہ ایک آئینی حق ہے۔صحافی نے فضل الرحمان سے سوال کیا کہ اس بار پیپلز پارٹی سے کتنی امید ہے کہ سب اکٹھے رہیں گے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ کچھ مشترکہ ضرورتیں ہوتی ہیں، ہر وقت ماضی کی باتوں کو سامنے نہیں رکھ سکتے۔ اس موقع پرپیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ساڑھے پانچ بجے میٹنگ میں سب طے ہوجائے گا، تحریک عدم اعتماد جلد آئے گی، آج لیڈرشپ کے اجلاس میں فیصلہ ہوجائے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک محنت کی ہے، عمران خان کے جانے کے لیے ہی محنت کی ہے ، اس سے قبل پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو لانگ مارچ کے جلسے میں شرکت کی دعوت دے دی۔پی پی رہنما سید خورشید شاہ کی جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ہوئی جس میں دونوں رہنماوں کے درمیان سیاسی صورتحال پر بات چیت اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہوئی۔ ملاقات میں مولانا اسعد محمود، اکرم خان درانی، مولانا انور اور مفتی ابرار احمد خان شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو لانگ مارچ کے جلسے میں شرکت کی دعوت دے دی، یہ دعوت انہیں خورشید شاہ اور نوید قمر نے دی۔اس موقع پر حکومت کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے رکیوزیشن جمع کرانے کے مناسب وقت پر بھی مشاورت کی گئی تھی