2018 والی پریکٹس دوبارہ دہرائی گئی تو ملک کے حالات مزید خراب ہوجائیں گے ، خواجہ آصف


سیالکوٹ(صباح نیوز)  سابق وزیر خارجہ وپاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 2018 والی پریکٹس دوبارہ دہرائی گئی تو ملک کے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ حکمران اور ادارے ذاتی مفادات چھوڑ کر ملکی مفادات کو سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لیگی قیادت نے جو قربانیاں دی ہیں عوام ان کی قدر کریں۔

ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیگی قیادت کو گزشتہ ساڑھے تین سال سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ووٹ کے ذریعے یا عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو گھر بھیج دیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی جو فضا قائم ہورہی ہے اس کے نتائج جلد عوام کے سامنے ہوں گے،خواجہ آصف نے کہا کہ عوام ہم سے پوچھتی ہے کہ اگر اقتدار میں آگئے تو مہنگائی کیسے کم کریں گے؟ اور بجلی، گیس و پیٹرول کی قیمتیں کیسے گھٹائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک جو ہماری آواز کے منتظر رہتے تھے، اب پہلو چھڑا رہے ہیں اور نیشنل بینک پر بھاری جرمانے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان کا کوئی حمایتی بتائے کہ اس نے کون سے نئے منصوبے بنائے ہیں؟ ن لیگی رہنما خواجہ اصف نے کہا کہ عمران خان ایسے وقت روس گیا جب وہاں جنگ چھڑی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی شناخت بھیک مانگنے والوں کے ساتھ ہورہی ہے۔

ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 22 کروڑعوام کے لیے سوچنے والے کم ہی لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن جلد ہونے جا رہے ہیں خواہ جنرل الیکشن ہوں یا بلدیاتی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2018 والی پریکٹس دوبارہ دہرائی گئی تو ملک کے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سمیت تمام جماعتیں اکٹھی ہورہی ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ تحریک انصاف کے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھنے جارہی ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو گھر بھیجنے کاایک ہی حل ہے کہ ووٹ کے ذریعے ووٹ کی عزت کو بحال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کسی اسٹیج پر اپنا ایجنڈہ پیش نہیں کیا بلکہ 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے آنے والے حکمرانوں کو مینڈیٹ نہ دیا گیا تو مسائل پیدا ہوجائیں گے ۔