دریائے سندھ سے 6 کینالوں کی تعمیر کی منظوری دینے والی پیپلز پارٹی اقتدار چھوڑ کر ایوان صدر سے باہر آئے، امیر العظیم

میرپورخاص (صباح نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے 6 کینالوں کی تعمیر کی منظوری دینے والی پیپلز پارٹی احتجاج کے ذریعے مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے اقتدار چھوڑ کر ایوان صدر سے باہر آئے، حکومت میں شامل جماعتوں کا کام احتجاج کرنا نہیں بلکہ عملی قدم اٹھانا ہوتا ہے۔ عوام پر ٹیکسوں میں کمی کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط قرار دینے والے خود بھاری مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کرکے قومی خزانے کو لوٹ رہے ہیں وہ آج یہاں جماعت اسلامی میرپورخاص کے زیر اہتمام تقریب عید ملن کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر صوبائی  جنرل سیکرٹری محمد یوسف، نائب امیر سندھ افضال آرائیں، امیر ضلع سلمان خالد، امیر شہر شکیل احمد فہیم و رفیق چوہان نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان کے نام پر سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں جبکہ ملک میں پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے اس پر ستم یہ کہ غریب ہاری کا پانی چھین کر اور بنجر زمین کو سیراب کرنے کے نام پر اشرافیہ اور مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر قوم کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے اور یہ ایسا ہی سراب ہے کہ جس طرح ماضی میں میرے گاؤں میں بجلی آئی ہے کا نعرہ لگایا گیا۔

رینٹل پاور اور آئی پی پیز بنائی گئیں جس کا خمیازہ قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر بنادو اور کینال کی تعمیر کے لئے دستخط کرنے والوں کا معاہدہ کرنے والے آج کس منہ سے احتجاج کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں خون بہہ رہا ہے اور یہ خون اپنا راستہ بنائے گا۔ اب فلسطین نہیں بلکہ اسرائیل اور واشنگٹن کے سقوط کی باری ہے ۔ غزہ کے حالات نے دنیا بھر کے انسانوں کے ضمیر کو جگایا ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا بھر کے لوگ گھر بیٹھے غزہ کے جنگی حالات کا براہ راست مشاہدہ کررہے ہیں۔ غزہ کے دردناک حالات دیکھ کر عیسائی ہو یا یہودی کالے ہوں یا گورے سب آواز بلند کر رہے ہیں لیکن افسوس ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور موثر آواز تک بلند نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قدرت ہمارا امتحان لے رہی ہے اگر ہم نے اپنی روش کو تبدیل نہ کیا تو بہت جلد ہم بھی  اللہ کی پکڑ میں شامل ہونگے۔ تقریب میں  جماعت اسلامی کے کارکنان ،وکلا ،صحافی ،معززین شہر اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔