کراچی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی کامران سراج اور ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ کے ہمراہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گلبرگ کے تحت کراچی میں پہلی عالمی معیار کی شاہراہ پاکستان کراس واک کا افتتاح کردیا۔کراس واک بلاک 16اور17کے سنگم پر واقع ہے جس میں شہری باآسانی سڑک کراس کرسکتے ہیں،
منعم ظفر خان نے شاہراہ پاکستان کراس واک کے افتتاح کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ گلبرگ ٹاؤن کے چیئرمین نصرت اللہ اور ان کی پوری ٹیم نے حسب سابق گلبرگ ٹاؤن میں نت نئے آئیڈیا کے ساتھ شاہراہ پاکستان واک کا افتتاح کیا ہے۔ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے عوام کی آسانی کے لیے کچرا کنڈی کو شاہراہ پاکستان کراس واک میں تبدیل کیا ہے۔ آج سے 3 دن قبل حیدری مارکیٹ کو ماڈل حیدری مارکیٹ بنانے کا افتتاح کیا تھا۔ جماعت اسلامی کی منتخب قیادت اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ شہریوں کو ریلیف فراہم کی جاسکے۔ افسوس کی بات ہے کہ پورے شہر میں زیبرا کراسنگ نظر نہیں آتی۔ سڑکوں میں اسٹینڈر اسپیڈبریکر تک موجود نہیں ہے۔ شہر سے رونقیں چھین لی گئی ہیں۔ سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے رپورٹ پیش کی کہ کراچی میں ڈھائی ہزار سگنل کی ضرورت ہے۔ لیکن بدقسمتی سے کراچی میں صرف 56 سگنل موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے جو 17 سال سے سندھ اور کراچی پر قابض ہے لیکن کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔
تقریب سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج ،ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ ودیگرنے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پروائس ٹاؤن چیئرمین محمد الیاس، سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد، ڈائریکٹر پارک ندیم حنیف ودیگر بھی موجود تھے۔دریں اثناء امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے امیر جماعت اسلامی ضلع شمالی طارق مجتبیٰ،ٹاؤن چیئرمین نیو کراچی محمد یوسف، وائس ٹاؤن چیئرمین شعیب بن ظہیر کے ہمراہ سیکٹر 11ـایف یوسی 10نیوکراچی ٹاؤن میں ٹاؤن میونسپل کارپوریشن نیو کراچی کے تحت سید رشید احمدشہید روڈ کا افتتاح کردیا۔نیو کراچی ٹاؤن کے مقامی لوگوں نے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اور ٹاؤن چیئرمین نیو کراچی کو پھولوں کے ہار پہنائے اور تعمیری کام کروانے پر شکریہ ادا کیا۔
منعم ظفر خان نے سید رشید احمد روڈ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکو مت میں 2021 ء میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دائیں اور بائیں بیٹھ کر دعوے کررہے تھے کہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے 11 سو ارب روپے کا پیکج دیا جائے گالیکن انہوں نے دعوؤں اور وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو شہر پر مسلط کردیا گیا۔ شہر میں پانی، سیوریج، گیس کی عدم فراہمی سمیت کئی مسائل ہیں۔ شفیق موڑ تا اللہ والی سڑک کے ایم سی کے ماتحت ہے لیکن قابض میئر بنانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی اپنی جدوجہد سے 7000 فٹ سڑک بنوانے پرمجبور کرے گی۔ تعمیراتی و ترقی کا سفر الحمدللہ جاری ہے۔ 11ـایف میں پیور بلاکس لگوائے گئے ہیں۔ پونے دو سال میں ٹیم ورک کے ساتھ امانت داری کے ساتھ کام کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی بحالی کا سفر بھی جاری ہے شہر کے پارکوں میں اوپن ائیر جم کا تجربہ کیا گیا۔ کھیلوں کے میدانوں کو آباد کیا جارہا ہے۔ ہمیں عزم کرنا ہوگا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر مظلوم عوام کے حقوق حاصل کرنا ہوں گے۔ شہر میں ڈمپر و ٹینکرکی ٹکر سے شہری جاں بحق ہورہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی ظلم کے خلاف اور عوام کے حقوق کی تحریک ہے۔ رمضان المبارک کے بعد حقوق کراچی تحریک کو از سر نو شروع کریں گے اور ان ظالموں سے حق لے کر رہیں گے۔5 اپریل کو ٹریفک حادثات اور قانون پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف آئی جی آفس کا گھیراؤ کریں گے۔ 27 اپریل کو پورا کراچی شاہراہ فیصل پر نکلیں گے۔ حقوق کراچی ملین مارچ ہوگا جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ نیو کراچی ٹاؤن کے چیئرمین، وائس ٹاؤن چیئرمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں رمضان المبارک کے لمحات میں 11ـایف کے رہنے والوں کو پیور بلاکس کا تحفہ دیا۔11ـایف کی سڑک پر اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں۔ شہر میں اس وقت جماعت اسلامی کے پاس 9 ٹاؤنز ہیں۔ سارے حالات میں جماعت اسلامی کے ٹاؤنز نے ثابت کردیا کہ پیپلز پارٹی کراچی دشمنی کرتی رہو ہم کراچی کی خدمت کرتے رہیں گے۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ شہر میں ہیوی ٹریفک کی ٹکر سے کئی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ گورنر صاحب نے کال کی اور کہا کہ ہم مشترکہ اعلامیہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ گورنر وفاق کے نمائندے ہیں، انہیں یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اجلاس بلاکر صرف کھانے کی نشست منعقد کریں اور مسئلے کو رفع دفع کریں۔ اگر گورنر مشترکہ اجلاس بلانا چاہتے ہیں تو یہ شوق بھی پورا کرلیں لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی کوکچھ دینا نہیں چاہتی۔ ہیوی ٹریفک کی وجہ سے آئے روز واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ 17 سال میں شہریوں کو صرف 300 بسیں دی گئیں ہیں۔ کراچی کو اس وقت 11ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ کراچی کی ماؤں بہنوں کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ تک موجود نہیں ہے۔ تعمیر و ترقی کا سفر آگے بڑھ رہا ہے، محدود وسائل پر کام کررہے ہیں۔ شہر کے وسائل کو حاصل کرنے کے لیے رونا نہیں روئیں گے بلکہ عوام کو بیدار کریں گے اور کراچی کا نقشہ تبدیل کریں گے۔
کامران سراج نے کہاکہ گزشتہ 10 دن پہلے یہ راستہ کچرا کنڈی کا منظر پیش کررہا تھا۔ ترقی کا سفر جاری ہے، شاہراہوں کو کہکشاں بناتے رہیں گے۔ ٹاؤن گلبرگ نے 2 یوسی اور 2 شاہراہوں کو کراس واک کے ذریعے ملوادیا ہے۔ بازار سے خریداری کرنے کے بعد شہری اس کراس واک پر سستا بھی سکتے ہیں۔نصرت اللہ نے کہاکہ ہم اس وقت بلاک 16 اور 17 کے سنگم پرموجود ہے اور اس جگہ کو شاہراہ پاکستان کا نام دیا گیا ہے۔ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے مشورے اور عوام کی آسانی کے لیے شاہراہ پاکستان بنائی گئی ہے۔ کراس واک کی جگہ کچرا کنڈی موجود تھی اور چرسیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی۔ شاہراہ پاکستان کراس واک سے عوام گزررہے ہیں اور خوشی محسوس کررہے ہیں۔محمد یوسف نے کہاکہ 30 ہزار 500 اسکوائر فٹ پر مشتمل سڑک پر پیور بلاکس لگائے گئے ہیں جب سے نیو کراچی ٹاؤن جماعت اسلامی کے پاس آیا ہے، پارکس کے افتتاح کیے گئے، واٹر پارک کا افتتاح کیا۔ نیو کراچی ٹاؤن میں پیور بلاکس اور اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں۔ پیپلز پارٹی کی قابض بلدیاتی حکومت ٹاؤن کو وسائل دینے کے لیے تیار نہیں ،نیو کراچی ٹاؤن اپنی مدد آپ کے تحت نیو کراچی ٹاؤن میں کام کررہے ہیں۔ وہ کام جو ٹاؤن کے اختیارات میں نہیں وہ بھی ہم نے کروائے ہیں۔ 5 کروڑ سے زائد رقم سڑکوں کی مرمت اور سیوریج کے نظام کو ٹھیک کروایا ہے۔ ٹاؤن کے بجٹ سے 15 ہزار گھرانوں کو لائن کی مدد سے گھروں تک پانی پہنچایا ہے۔ آنے والے 2 سال میں نیو کراچی ٹاؤن ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے جائیں گے۔