اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ موقع پرکیا ہوا یہ اللہ تعالیٰ کوپتا ہے ہم توریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ زندگی کامطلب پوری زندگی ہوتا ہے ہم زندگی کو25سال سمجھتے ہیں۔وکلاء اپنی سہولت کونہ دیکھیں بلکہ ملزم کودیکھیں جو جیل میں ہے۔
جبکہ جسٹس ملک شہزاداحمد خان نے کہا ہے کہ ایف آئی آر میں ساری کہانی بنائی گئی ہے ، کیس کی بنیاد ہی ختم ہوگئی ہے۔ جبکہ عدالت نے قتل کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے دوملزمان کوبری کردیا جبکہ تیسرے ملز م کی بریت کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔
جبکہ بینچ نے دوسرے کیس میں ملزم کی قتل کیس میں عمرقیدکی سزاکے خلاف دائر اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے اسلام آباد کے علاقہ ترامڑی میں خاتون کے قتل کیس میں ملزمان سعد ممتاز اور عمر مسعود کی عمر قید اور تبارک حسین کی بریت کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے بشارت اللہ خان اور راجہ محمد فاروق بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہان کی جانب سے عادل عزیز قاضی بطور وکیل پیش ہوئے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ موقع پر کیا ہوایہ اللہ تعالیٰ کوپتا ہے، ہم توریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔
وکیل عادل عزیز قاضی کاکہنا تھا کہ واقعہ تین موٹرسائیکل سواروں نے کیا، ہر کسی کوایف آئی آر میں مخصوص کردار دیا گیا۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ ایف آئی آر 12گھنٹے تاخیرسے درج کروائی گئی۔ وکیل کاکہنا تھا کہ ملزم سے ایک سال بعد نائن ایم ایم پستول برآمد ہوا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ کیا ملزم کوکسی اورایف آئی آر میں سزاہوئی۔ وکیل کاکہنا تھا کہ تین زخمی گواہ تھے۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ ایف آئی آر میں ساری کہانی بنائی گئی ہے، کیس کی بنیاد ہی ختم ہوگئی ہے۔ بینچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دوملزمان کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں جبکہ تیسرے ملزم کی بریت کے خلاف دائر درخواست ناقابل سمات قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ جبکہ بینچ نے عاطف العمروف عاطی اورظفر اقبال المعروف بگیاڑو کی جانب سے 2017میں عمر قید کی سزا کے خلاف دائر سزائوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت وکلاء کی جانب سے التواکی درخواست کی گئی۔
اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ 2017سے درخواست پڑی ہے جو کہ بدقسمتی کی بات ہے، 2022میں آخری سماعت ہوئی تھی اتنی مشکل سے درخواست کانمبر آتا ہے اور وکلاء التوامانگ رہے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعرات کے روز آجائیں، وکلاء اپنی سہولت کونہ دیکھیں بلکہ ملزم کودیکھیں جو جیل میں ہے۔ بینچ نے نصیر احمد کی جانب سے منڈی بہائوالدین میں قتل ہونے والے محمد قیصر شہباز کے قتل کیس میں عمر قید اور طارق جاوید کی جانب سے عمر قید کوپھانسی میں تبدیل کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ نصیراحمد کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے پیش ہوکردلائل دیئے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ دن دیہاڑے ایک بجے کاواقعہ ہے، فوری ایف آئی آردرج ہوئی ہے، جائے وقوعہ منظوراحمد کاگھر ہے۔
سلمان صفدر کاکہنا تھا کہ ایک بجے کاوقوعہ ہے اور سوا6بجے پوسٹمارٹم ہوا،نصیراحمد کوپھنسایا گیا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ مقتول نے آپ کوبہت تنگ کیا ہے، فارسی کامقولہ ہے تنگ آمد بجنگ آمد ، پھر آپ نے فائرنگ کردی۔ سلمان صفدر کاکہنا تھا کہ گواہ موقع پر موجود نہیں تھے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ قاتل اور مقتول کی دشمنی تسلیم کررہے ہیں۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ بات کے گھر میں بیٹے کی موجودگی غیر فطری نہیں، جبکہ دیگر رشتہ دار وں کی موجودگی بھی غیر فطری نہیں وہ موجود ہوسکتے ہیں۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کاسلمان صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کی جانب سے مقتول کوگولی مارنے کی وجہ ہے، شک ہوسکتا ہے کہ دوسری شادی بھی آپ نے ہی کروائی ہو۔ سلمان صفدر کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکوشک کافائدہ ملنا چاہیئے۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہنا تھا کہ ہم کیسے کہہ دیں کہ سچ نہیں بتایا جارہا۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاسلمان صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کا ش ٹرائل کورٹ میں آپ وکیل ہوتے توفیصلہ کچھ اورہوتا، ہم کہتے ہیں کہ ٹرائل میں چھوٹا وکیل کرلو اور بڑی عدالت میں بڑاوکیل کرلیں گے اس سے کیس خراب ہوجاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ زندگی کامطلب پوری زندگی ہوتا ہے ہم زندگی کو25سال سمجھتے ہیں۔ سلمان صفدر کاکہنا تھا کہ میری رائے میں زندگی کامطلب پوری زندگی عمر قید ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کی لاہورہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے مدعاعلیہ کی جانب سے سزا بڑھانے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پرخارج کردی۔ ZS