مقبوضہ کشمیرمیں اتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے قدامات کئے جائیں، علی رضا سید


برسلز(صباح نیوز)چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاہے کہ کنن۔پوشپورہ جیسے وحشت ناک واقعات مقبوضہ کشمیر کی خواتین کی دردناک تاریخ کا حصہ ہیں اور خواتین کے ساتھ بدترین جنسی زیادتی اور تشدد پر مبنی اس طرح کے انسانیت سوز واقعات انسانی ہمدردی رکھنے والے دنیا کے تمام افراد کے لیے ناقابل فراموش ہیں۔

کنن اور پوشپورہ کے واقعات کے حوالے سے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے برسلز سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاکہ تمام اقوام عالم کے لیے یہ انتہائی غور طلب بات ہے کہ اس طرح کے واقعات اب بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری ہیں۔

یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ کنن پوشپورہ کے واقعہ اور اسطرح کے دیگر ملوث عناصر کو سزا دلوانے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالیوں کو یورپی یونین کی سطح پر اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی روک تھام کے لیے بھارت پر دبائو ڈالا جائے، خاص طور پر کشمیری خواتین کے مصائب کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

علی رضا سید نے مزید کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق خصوصا ًخواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں، خاص طور پر کنن۔پوشپورہ کے واقعہ میں ملوث بھارتی اہلکاروں کو بلاتاخیر سزا دلوانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالا جائے اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی ٹریبونل بنایاجائے۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اس عزم کااظہارکیاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ خاص طورپرمقبوضہ کشمیرکی خواتین کے حقوق کے لئے آوازبلند کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی برادری خاص طورپر بڑی طاقتوں بشمول یورپی یونین کوچاہیے کہ وہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوائیں۔ بڑی تعداد میں خواتین مشکلات کا شکارہیں۔ ہزاروں خواتین ایسی ہیں جن کے مرد بھارتی فوج کے ہاتھوں جبری طورپرلاپتہ ہوچکے ہیں۔ کسی کا خاوند ، کسی کا باپ ، کسی کابھائی اور کسی کابیٹالاپتہ ہے ۔

یہ افراد ماورائے عدالت جعلی مقابلوں میں مارے جاچکے ہیں یا ان میں سے کئی آج تک لا پتہ ہیں۔ ان کی خواتین اپنے پیاروں کی منتظرہیں۔ مشکلات کایہ سلسلہ سات دہائیوں سے جاری ہے لیکن ان خواتین کے مصائب کم نہیں ہورہے۔

ان میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔یادرہے کہ اکتیس سال قبل یعنی23 فروری 1991 کی رات بھارتی فوج کی راجپوتانہ رائفل کے اہلکاروں نے ضلع کپواڑہ کے دوگائوں کنن اور پوشپورہ کو تلاشی کے بہانے محاصرہ میں لے کر وہاں درجنوں خواتین کی بے حرمتی کی اور انہیں جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔ اس طرح بہت سے اور واقعات بھی مقبوضہ کشمیر میں رونما ہوئے ہیں جن میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔