فلسطینیوں کی نسل کشی،غزہ کی آبادی میں چھ فیصد کمی ہو گئی

غزہ(صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی مہم  کی وجہ سے  غزہ کی آبادی میں 6 فیصد کمی ہوئی ہے۔فلسطین کے سرکاری ادارہ شماریات کے مطابق تقریبا 15 ماہ قبل محصور فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے تباہ کن حملے شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی آبادی میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات (PCBS) نے ایک ریلیز میں کہا کہ تقریبا 100,000 فلسطینی انکلیو چھوڑ چکے ہیں جب کہ 55,000 سے زیادہ افراد کی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔بیورو نے فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریبا 45,500 فلسطینی، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں،

مارے جا چکے ہیں اور مزید 11,000 لاپتہ ہیں۔پی سی بی ایس نے کہا کہ اس طرح، جنگ کے دوران غزہ کی آبادی 21 لاکھ سے کم ہو کر قریبا 160,000 رہ گئی ہے، جس میں دس لاکھ سے زیادہ یا کل باقی آبادی کا 47 فیصد، 18 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے “غزہ کے خلاف وحشیانہ جارحیت کی ہے اور وہاں ہر قسم کی زندگی کو نشانہ بنایا ہے۔ انسان، عمارتیں اور اہم انفراسٹرکچر اور پورے خاندان کو سول رجسٹر سے مٹا دیا گیا۔