کیف (صباح نیوز) یورپ کے متعدد ممالک کو یوکرین کے راستے فراہم کی جانے والی روسی گیس سپلائی معطل کر دی گئی ۔ایسا یوکرین کی جانب سے ایک ٹرانزٹ معاہدے کی تجدید کئے جانے سے انکار پر ہوا۔روس اور یوکرین کے درمیان یورپی ممالک کو قدرتی گیس کی سپلائی کے لیے ماضی میں 5 سالہ ٹرانزٹ معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے جس کی مدت یکم جنوری 2025 کو ختم ہوگئی۔یوکرین کی جانب سے کہا گیا کہ اس ٹرانزٹ معاہدے کی تجدید نہیں کی جائے گی کیونکہ اس کا روس کے ساتھ فوجی تنازع جاری ہے۔
یوکرین کے وزیر توانائی نے ایک بیان میں بتایا کہ ہم نے روسی گیس کی ترسیل روک دی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، روس اپنی منڈیاں کھو رہا ہے،اسے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ یورپ پہلے ہی روسی گیس کو چھوڑنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔
روس کے توانائی کے ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹرانزٹ معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد یورپ کے لئے یوکرین کے راستے کی جانے والی گیس کی ترسیل معطل ہوچکی ہے۔ادارے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یوکرین کی جانب سے معاہدے کی تجدید سے انکار کئے جانے کی وجہ سے روسی توانائی کے ادارہ یکم جنوری 2025 سے یوکرین کے راسے گیس کی سپلائی کرنے سے قاصر ہوچکا ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین کے راستے متعدد یورپی خطوں بشمول سلواکیا، ہنگری اور مالدووا کو گیس فراہم کی جاتی ہے۔سلواکیا کے وزیراعظم رابرٹ فیکو نے اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے روس کا دورہ بھی کیا تھا۔انہوں نے 27 دسمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر گیس سپلائی کو روکا گیا تو ان کی حکومت یوکرین کے خلاف مختلف اقدامات جیسے بجلی کی سپلائی روک سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روسی گیس کی ترسیل معطل ہونے سے یورپی یونین کے ممالک پر سخت اثر پڑے گا،
لیکن روس متاثر نہیں ہوگامگر مالدووا میں صورتحال زیادہ سنگین ہے جس کی سرحدیں یوکرین سے ملتی ہیں اور وہاں گیس کی سپلائی معطل ہونے سے قبل ہی 60 روزہ ریاستی ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا تھا۔روس کی جانب سے ابھی بھی بحیرہ اسود سے گزرنے والی پائپ لائن کے ذریعے مختلف ممالک کو قدرتی گیس فروخت کی جا رہی ہے۔ہنگری کو زیادہ تر روسی گیس بحیرہ اسود کی پائپ لائن کے ذریعے ملتی ہے اور یوکرین کے فیصلے سے اس پر زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔