اسلام آباد(صباح نیوز)ما حولیاتی تبدیلی پاکستان جیسے غریب ترقی پزیر ملکوں میں حواتین کی صحت کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتی ہے، نقل مکانی، تناو اور فضائی آلودگی جیسے مسائل خواتین کے لئے حالات کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔ نچلی سطح کی سول سوسائٹی کو حکومتی پالیسیوں کی تشکیل میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ پاکستانی خواتین کو متاثرین کے بجائے بااختیار افراد کے طور پر پیش کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہارمختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ایک اہم پالیسی مباحثے میں کیا جس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اورر اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے کیا تھا۔ مقررین نے صنفی طور پر حساس ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا، خاص طور پرماحولیاتی آفات کے بعد پاکستان میں خواتین کی جنسی و تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں تک رسائی پر توجہ مرکوز کی۔یو این ایف پی اے کے ہیومینیٹیرین ریزیلینس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد طاہر نے سیشن کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک تلخ حقیقت ہے جس کے لئے فوری پالیسی اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے ماحولیاتی واقعات جیسے ہیٹ ویو اور سیلاب کی وجہ سے بڑھنے والے تولیدی صحت کے مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ نقل مکانی، تناو اور فضائی آلودگی سے اضطراب میں اضافہ ہو رہا ہے اور لڑکیوں کی جبری شادیوں جیسے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔لمز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ہادیہ ماجد نے پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کے اثرات پر تحقیق کے نتائج پیش کئے۔ انہوں نے موجودہ پالیسیوں میں ایس آر ایچ اور ایف پی کے حوالے سے موجود خامیوں کی نشاندہی کی اور بین الایجنسی کوآرڈینیشن کی اہمیت پر زور دیا۔
کامسیٹس یونیورسٹی کے ڈاکٹر رفیع امیر الدین نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں صنفی بنیاد پر تشدد میں 91 فیصد اضافے کی رپورٹ شیئرکرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی آفات کے دوران ایس آر ایچ اور جی بی وی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مضبوط پالیسی کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کی وزارت کی سکریٹری عائشہ موریانی نے خواتین کی مخصوص ضروریات پر زور دیا اور کہا کہ نچلی سطح کی سول سوسائٹی کو پالیسیوں کی تشکیل میں شامل کیا جائے تاکہ پاکستانی خواتین کو متاثرین کے بجائے بااختیار افراد کے طور پر پیش کیا جاسکے۔یو این ایف پی اے میں انسانی امور کے پروگرام تجزیہ کار ڈاکٹر رشید احمد نے موسمیاتی تبدیلی کے خواتین کی صحت پر غیر متناسب اثرات کی وضاحت کی ۔ مقررین نے ماحولیاتی مالی اعانت میں صنفی نقطہ نظر کے انضمام کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔۔