لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیموں کے ریموٹ کنٹرول کہیں اور ہیں، قومی سیاسی قیادت اور جمہوری قوتوں کو سیاسی بالغ نظری سے سیاسی بحرانوں کا حل نکالنا ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے برکی (لاہور)میں سردار فرمان، سردار اسداللہ کے بیٹوں، بیٹی کی شادی تقریب، جماعتِ اسلامی کے مرکزی رہنما، دانش ور حافظ محمد ادریس کے پوتے کے ولیمہ اور ماہرِ تعلیم، سماجی سیاسی رہنما جہانگیر کے بیٹے، معروف سماجی رہنما طلعت محمود کی بیٹی کی شادی تقریب میں شرکت کی، خطاب کیا اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام امن، سیاسی استحکام اور اپنے معاشی مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ تمام محبِ وطن، سنجیدہ لوگ سیاسی مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن ہمیشہ سیاسی مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے سازشیں ہوتی ہیں۔ اِس وقت خود حکومت اور اپوزیشن تذبذب اور مخمصہ کا شکار ہیں، حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیموں کے ریموٹ کنٹرول کہیں اور ہیں۔ قومی سیاسی قیادت اور جمہوری قوتوں کو سیاسی بالغ نظری سے سیاسی بحرانوں کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی پرامن سیاسی، جمہوری، آئینی جدوجہد کی ہمیشہ حمایت اور خیرمقدم کرتی ہے، ملکی استحکام اور معاشی بحرانوں کے حل کے لیے سیاسی مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز قومی جذبہ اور سنجیدگی سے قومی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے کھلے دِل کیساتھ مذاکرات میں شریک ہوں اور امن کو راستہ دیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ اتحادی حکومت کی اندرونی رسہ کشی اور مفاداتی نورا کشتی عوام کے لیے وبالِ جان بنی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کرم ضلع میں انسانی المیے رونما ہورہے ہیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رقابت کرم میں امن کے قیام اور راستوں کی بندش کے خاتمے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ضِد، انا اور ہر قسم کی ہٹ دھرمی سے بالاتر ہوکر کرم ضلع میں مستقل، پائیدار امن کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں جس دِن حکومتیں اور سکیورٹی ادارے سنجیدہ ہوگئے، کرم پارا چنار میں امن قائم ہوجائے گا، سیاست میں ذاتی گروہی اور مفاداتی اختلاف، مذہبی تعصب، لسانی و علاقائی کارڈ کے استعمال کا مہلک راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہونا چاہیے۔ قرآن و سنت کی بالادستی، آئین کی پاسداری، بنیادی انسانی حقوق کا تحفط ہی سماجی و معاشرتی امن کا ضامن ہے۔ لیاقت بلوچ نے مدارس رجسٹریشن مسئلے کے حل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر مسئلہ الجھایا گیا۔
لیاقت بلوچ نے وکلا وفد اور ملی یکجہتی کونسل کے مقامی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1973 کے دستور میں مختلف سیاسی اور فوجی حکمران اپنے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے آئینی ترامیم کرتے رہے ہیں۔ جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف نے بھی آئینی ترامیم مسلط کیں، موجودہ حکمرانوں کی طرف سے 26 ویں آئینی ترمیم سیاسی، انتظامی انجینئرنگ کا شاہکار ہے، آئین کا حلیہ بگاڑنے میں پہلے بھی عدلیہ سہولت کار بنتی رہی اور اب بھی اعلی عدالتوں کے جج حضرات کی تقسیم نے آزاد عدلیہ پر کاری وار کرکے پارلیمنٹ کو اسٹیبلشمنٹ کا سہولت کار بنادیا۔
سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز آئین اور قانون کی پابندی کا راستہ اپناکر عدلیہ کی تقسیم کے گہرے تاثر کا خاتمہ کریں اور وکلا برادری بھی آپس میں تقسیم کی بجائے آئین، آزاد عدلیہ اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے متحد اور یک آواز ہوکر کردار ادا کریں۔ لیاقت بلوچ نے سینئر ترین صحافی الطاف حسن قریشی کی رہائش گاہ پر ملاقات اور عیادت کی اور تحریکِ حرمتِ رسولۖ کے سربراہ حافظ عبدالرحمن مکی کے انتقال پر پروفیسر حافظ محمد سعید اور مرکزی رہنماؤں سے ملاقات اور تعزیت کی۔