اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خوروف نے کہاہے کہ یوکرین کی فوج روس سے میدان جنگ میںہارگئی ہے اس لئے وہ روس کے اندردہشت گردی کرکے عام شہریوںکوقتل کررہی ہے،روس تمام طرح کے تنازعات کا غیر فوجی حل چاہتا ہے جوممالک اس حوالے سے کوشش کر رہے ہیں ہم ان کی کوشش کو سراہتے ہیں ،تنازعات کے بنیادی وجوہات کو ختم کیے بغیر ختم کرنا ناممکن ہے ،مغرب اب تک یوکرین کو 350ارب ڈالر کا اسلحہ اور دفاعی سازو سامان فراہم کرچکا ہے، روس تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیتا ہے،یوکرین کے فوجی روس کے علاقوں سے نکل جائے اور وہ نیٹو میں شمولیت کا اپنا ارادہ بدل دے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں، اس سے یورپ میں امن ہو جائے گا یوکرین اور مغرب امن کے بجائے جنگ کے بارے میں سوچتا ہے۔یوکرین کے نیٹو میں شمولیت کو روس اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
ان خیا لات کا اظہار پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خوروف نے روسی سفارت خانے میں صحافیوں کو یوکرین کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خوروف نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر اس سال کی یہ آخری پریس بریفنگ ہے ،امریکہ اور یورپ کی حمایت سے کیف یوکرین میں 2014 میں ایک بغاوت کی گئی تھی 2014 میں یوکرین کی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں اور وہاں رہنے والے روسیوں کے خلاف اقدامات کیے ان کو قتل کیاگیا۔یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونے کا منصوبہ ہے اور یہ روس کے سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے یوکرین کو مغرب اور امریکہ مالی امداد دے رہا ہے جس سے وہ روس پر حملے کر رہا ہے یوکرین کو اسلحے کی سپلائی بڑھا دی گئی ہے۔مغرب اب تک یوکرین کو 350ارب ڈالر کا اسلحہ اور دفاعی سازو سامان فراہم کرچکا ہے ۔اینٹی پرسنل مائنز واشنگٹن یوکرین کو دے رہا ہے ،امریکہ اور اس کی سیٹلائٹ یوکرینی افواج کی مکمل مدد کر رہے ہیں، یوکرین غیر ملکی فوجیوں کو بھرتی کر رہا ہے۔
مغرب نے یوکرین کو اپنے لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے اس کی وجہ سے ہم نے ایٹمی ہتھیاروں کے ڈکٹرائن میں تبدیلی کر دی ہے اب روس ان ممالک پر بھی ایٹمی حملے کر سکتا ہے جو یوکرین کو میزائل فراہم کر رہے ہیں یوکرین کی طرف سے روس پر میزائل حملوں کے جواب میں روس نے یوکرین کے فوجی اڈوں پر حملے کیے ہیں اور اپنے سپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، ہم اپنے جدید ترین میزائل کا استعمال کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ نے بین الاقوامی سلامتی کے نظام کو تباہ کر دیا ہے روس تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیتا ہے مگر جو بھی حالات ہوں ہم اس کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، امن کے لیے ضروری ہے کہ یوکرین کے فوجی روس کے علاقوں سے نکل جائے وہ نیٹو میں شمولیت کا اپنا ارادہ بدل دے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں ،اس سے یورپ میں امن ہو جائے گا یوکرین اور مغرب امن کے بجائے جنگ کے بارے میں سوچتا ہے۔یوکرین روسی شہروں پر حملے کر رہا ہے اورسول ایٹمی تنصیبات پر حملے کر رہا ہے یورپ اپنے آپ کو جمہوریہ کہتا ہے مگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے جنگ کے مخالف آوازوں کو دبا رہا ہے، یوکرین روسی صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں یوکرین رو سی صحافیوں کو قتل کر رہا ہے، عالمی اداروں کے صحافیوں کے قتل کے حوالے سے رپورٹ میں روسی صحافیوں کا ذکر نہیں ، مغرب یوکرین کے صدر زیلنسکی کی کو امن کے طور پر پیش کر رہا ہے جس کا امن سے کوئی تعلق نہیں مغرب یوکرین میں امن نہیں چاہتا وہ چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے روس کو شکست دی جائے ان کا یہ مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا ،روس تمام طرح کے تنازعات کا غیر فوجی حل چاہتا ہے جو مختلف ممالک اس حوالے سے کوشش کر رہے ہیں ہم ان کی کوشش کو سراہتے ہیں، تنازعات کے بنیادی وجوہات کو ختم کیے بغیر ختم کرنا ناممکن ہے ۔صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے روسی سفیر پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خوروف نے کہا کہ شام میں یوکرین نے دہشت گرد ہ حیات تحریر الشام کو ڈرون فراہم کیے ہیں۔یوکرین جنگ میں روس اپنے مقاصد حاصل کر رہا ہے ،ہم یوکرین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہاں رہنے والے روسی نسل کے شہریوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں ،مغرب یوکرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کونظر انداز کر رہا ہے روس ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف کام کر رہا ہے، یوکرین کی فوج میدان جنگ میں ہار گئی ہے جس کی وجہ سے وہ براہ راست روس کے اندر دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث ہے یوکرین روس کے اندر عام شیریوں کے قتل عام میں بھی ملوث ہیں جبکہ دوسری طرف روس یوکرین میں صرف فوجی تنصیبات پر حملے کر رہا ہے ابھی تک ہم نے کسی سول تنصیبات پر حملہ نہیں کیا ۔
ایک سوال کے جواب میں نے کہا کہ روس سول تنصیبات پر حملے نہیں کر رہا جس کی واضح مثال یہ ہے کہ یوکرین میں عام شہروں کی ہلاکت اسرائیل کی طرف سے غزا میں عام شہریوں کے قتل عام سے بہت کم ہے ۔ایک سوال کا جواب میں انہوں نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان معاہدہ ہے جس کے تحت وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور یہ عالمی قوانین کے مطابق ہے یوکرین کے اندر پولش جنگجو شروع سے ہی موجود ہے اس کے ساتھ امریکہ اور برطانیہ کے جنگجو بھی یوکرین میں روس کے خلاف لڑرہے ہیں۔شام کے حوالے سے الگ پریس بریفنگ رکھی جائے گی جس میں شام کے حوالے سے سوالات کاجواب دیاجائے گا۔