دیرینہ تنازعہ کشمیر کروڑوں انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے، مقررین

اسلام آباد(صباح نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے زیر اہتما م جامعہ قائد اعظم اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کروڑوں انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں کشمیریوںپر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے۔ تنازعہ کشمیر اور انسانی حقوق کے چلینجز کے عنوان سے سیمینار کی صدارت حریت کانفرنس آزاد جموںکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کی جبکہ مہمان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری تھے ۔

کانفرنس سے ڈاکٹر حافظ الرحمان ،وزیرخزانہ آزاد جموں وکشمیر عبدالماجد خان ، پروفیسر ڈاکٹر شبانہ فیاض، پروفیسر ڈاکٹر سلمہ ملک، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سکریٹری جنرل پرویز احمد اور دیگر نے خطاب کیا ۔مقررین نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ ایک طویل تاریخ کا حامل اور کروڑوں انسانوں کی موت و زندگی اور مستقبل کا مسئلہ ہے۔یہ تنازعہ بھارت اور پاکستان کے درمیان محدود نہیں بلکہ اس کے وسیع تر اور عالمی سطح پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس تنازعہ کا اہم پہلو بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔جن کا سامنا کشمیری عوام کو آئے روز کرنا پڑتا ہے ۔کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔کشمیری عوام کو بھارتی فوج کی طرف سے مختلف قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،

مقررین نے مزید کہا کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد بھارت نے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر جبرا ایک آزاد ریاست پر قبضہ کیا ۔ اور پھر اس ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کشمیریوں پر ایک نہ تھمنے والا ظلم و بربریت سلسلہ شروع کر رکھا۔اور کشمیریوں کے تمام بنیادی انسانی سیاسی ،مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کیا ۔جس میں آج تک لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا ، دہائیوں سے ہزاروں کشمیریوں کو پابند سلاسل اور ہزاروں کو گرفتاری کے بعد ٹارچر سیلوں میں تشدد کرکے معذور بنا دیا گیا۔بیلٹ گنوں سے شیر خوار بچوں کی بینائی چھین گئی ۔ ہزاروں لوگوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا۔اور ہنوز آج تک ان کے حوالے سے معلوم نہیں کہ آیا کہ وہ زندہ ہے یا شہید کر دئیے گئے۔ ہزاروں خواتین آدھی بیواوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ اس سارے ظلم وبربریت کے باوجود جب بھارتی حکومت نے یہ بھانپ لیا کہ کشمیری آزادی کا نعرے سے دستبردار نہیں ہورہے ہیں تو انہوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور 5 اگست 2019 کو ریاست کا خصوصی درجہ اور آرٹیکل 370 اور 35 a کو منسوخ کرکے ریاست کو Union territory بنا کر ٹکڑوں میں بانٹ دیا ۔ اور اس اقدام کے بعد حکومت ہند نے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر بیالیس لاکھ غیر ریاستی باشندوں کو کشمیر کی ڈومیسائل اجرا کرکے ریاست کا مسلم تشخص ختم کرنے کا آغاز کیا گیا۔مودی حکومت نے آجکل کے ڈیجٹل دور میں بھی اپنے ہی وطن میں کشمیریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ 2019 سے اب آزادی مانگنے پر کشمیریوں سے ان کی زمینیں ،ان کے گھر اور ان کی ملازمتیں چھینی جارہی ہیں۔اور مہذب دنیا یہ سب کچھ دیکھ کر بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔مقررین نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں ،کشمیر کے حوالے سے آگاہ رہ کر سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی آواز بنیں۔کنونیر اے پی ایچ سی غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب کوئی قابض کسی علاقے کو فتح کرتا ہے تو وہ اس علاقے اور اس کے رہنے والوں کاقتل عام کیا کرتے ہیں ان کی عزتیں پامال کرتے ہیں اسی طرح بھارت نے کشمیر میں اور اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا ھے ،

انہوں نے کہاکہ بھارت ریاست جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔کشمیریوں کو ان کا حق حق خودارادیت مانگنے پر بھارت تخت مشق بنا رہا ہے۔حالانکہ بھارت نے بھی ہمارا حق تسلیم کیا ہے لیکن اس کے بعد پھر مکر گیا۔بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ کہتا ھے جبکہ پاکستان ہمارا پشتبان ہے۔ہمارا محسن ہے اور مسئلہ کشمیر کو اکیلا ہر فورم پر اٹھاتا ہے، غلام محمد صفی نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس سیاسی طور پر م مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھا رہی ہے اور ہم کشمیر کا جامع حل چاہتے ہیں وہ حق خود ارادیت ہے۔ باقی مسئلے ثانوی ہیں ہم بنیادی مسئلہ پر بات کرینگے۔ہم بھارت سے مکمل آزادی چاہتے ہیں۔ ہم دو طرفہ مذاکرات کے نہیں بلکہ ہم سہہ فریقی مزاکرات کے قائل ہیںاور ہم کسی ایسے ثالث کی ثالثی کو کبھی بھی قبول نہیں کرینگے جو بھارت کا سٹریٹجیک پارٹنر ہو،

انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ نے ہر مظلوم کو اپنا حق حاصل کرنے کے لئے ہتھیار اٹھانے کا حق دیا ہے تو کشمیریوں کو بھی یہ حق حاصل ہے۔۔ غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں تنازعہ کشمیر کو موثر طور پر عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری صرف اور صرف اپنا ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت چاہتے ہیں جس سے وہ ہرگز دستبردار نہیں ہونگے۔ کانفرنس میں شمیم شال ،شاہین اقبال چوہدری ،منظور احمد شاہ،امتیاز وانی،میاں مظفر،محمد اشرف ڈار ،زاہد صفی ،زاہد اشرف،زاہد مجتبی، منظور احمد ڈار، سید گلشن احمد،عبدالمجید لون، مشتاق احمد بٹ اورعبدالحمید لون کے علاوہ طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی