کراچی (صباح نیوز)ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی نے میڈیکل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ)2024 کے انٹری ٹیسٹ پیپر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے اور فروخت کرنے کے الزام پر کنٹرولر ایگزامنیشن سمیت 15 نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،تین نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا،واضح رہے کہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں ڈیڑھ برس سے فرانزک رپورٹ موصول نہیں ہونے سے انکوائری تاحال مقدمے میں تبدیل نہیں ہوسکی ہے جبکہ رواں برس کے ڈا ئومیڈیکل یونیورسٹی کے پیپر میں ایف آئی اے نے فارنزک رپورٹ ملنے سے پہلے ہی مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی نے ہیومن رائٹس اینڈ ڈیفینڈر آرگنائزیشن کے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز بلاول ملاح کی 18 اکتوبر 2024 کو موصول ہونے والی درخواست پر انکوائری نمبر 2279/2024 میں میڈیکل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ 2024 )میں ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کراچی سے انٹری ٹیسٹ پیپر لیک ہونے کی شکایت کی جس پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کی انکوائری افسر انسپکٹر ارفع سعید نے پیکا ایکٹ 2016 کی سیکشن 3،4،13،14،20 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ الزام نمبر 53/2024درج کر کے کنٹرولر ایگزامنیشن فود شیخ،ڈپٹی کنٹرولر منٹھار علی سمیت 15 ملزمان کو نامزد کیا گیا جبکہ اس مقدمے میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے تاحال تین ملزمان طارق عزیز سومرو،شیرازی بلال اور ایک نامعلوم کو گرفتار کیا ہے ۔
واضح رہے کہ 2023 میں جناح میڈیکل یونیورسٹی میں بھی ایم ڈی کیٹ پیپر لیک ہونے کی شکایت پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی میں تحقیقات شروع ہوئی تھی جب کہ اسی ٹیسٹ کی ایک انکوائری ایف آئی اے سکھر میں بھی رجسٹرڈ ہے تاہم دونوں انکوائریاں ڈیڑھ برس سے فرانزک رپورٹ سامنے نہ آنے پر مقدمے میں تبدیل نہیں ہوسکی ہیں ۔یاد رہے کہ اس انکوائری میں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے قریبی عزیز بھی زد میں آسکتے ہیں جب کہ ڈا ئویونیورسٹی کی انکوائری میں ایف آئی اے نے موبائل فونز کی فارنزک کا انتظار نہیں کیا ہے اور مقدمہ ایک ماہ کی قلیل مدت میں انکوائری مکمل کر کے درج کیا ہے۔