آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا،نوٹیفکیشن جاری

مظفرآباد(صباح نیوز) ایکشن کمیٹی کی جانب سے سرحدات بندش،4 روزہ مکمل شٹر ڈاؤن کے بعد بالآخر حکومت آزادکشمیر نے ایکشن کمیٹی کے جملہ مطالبات کو تسلیم کرلیا، متنازعہ ترین صدارتی آرڈیننس صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے واپس لے لیا،حکومت نے اسیران کی رہائی، مقدمات خاتمہ  بجلی کے نئے ٹیرف،شہدا کے ورثا کو سرکاری ملازمت دینے، دوران احتجاج زخمیوں کو دس دس لاکھ فی کس دینے سمیت تمام 11 مطالبات تسلیم کرلئے،

ایکشن کمیٹی اور حکومت کے مابین مذاکرات کی کامیابی کے بعد تمام انٹری پوائنٹس پر دھرنے اور شٹرڈاؤن پہیہ جام ہڑتال ختم، چار دن تاریخی ہڑتال اور ایک رات کے انٹری پوائنٹس پر دھرنے کے بعد اتوار کی صبح  3 بجے سے 5 تک کوہالہ کے مقام پر دھرنے میں دوبارہ مذاکرات ہوئے تھے جس میں حکومت اور ایکشن کمیٹی کے درمیان تحریری معاہدہ ہوا  جبکہ آرڈیننس کی واپسی ایک ملازم کی بحالی سمیت کمرشل بلات کے انراخ اقساط کے نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگئے معاہدے کے نکات شوکت نواز اور عمر کشمیری نے کوہالہ دھرنے کے شرکاء کو پڑھ کر سنائے جسکے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور مظفرآباد پونچھ میرپور صدر مقامات پر شام کے جشن کے اجتماعات منعقد ہوئے اپنے مطالبات کی کامیابی پر ایکشن کمیٹی کی قیادت عوام نے خوشی کا اظہار کیا معاہدے کے مطابق ایکشن کمیٹی کے ارکان کے خلاف 51 ایف آئی آرز ختم جبکہ،دہشت گردی اور قتل کی سنگین دفعات کے تحت  درج مقدمات 90 دن کے اندر یکسو کئے جائیں گے،

دوران احتجاج مئی میں شہید ہونے والے نوجوان اظہر کے بھائی کی مستقل ملازمت 7 دن میں کی جائے گی 4 زخمیوں کو دس دس لاکھ معاوضہ 7 یوم میں دیا جائے گا، منگلا ڈیم حدود کے اندر آنے والے جملہ متاثرین منگلا کے مکانات کے میٹرز ہٹانے بغیر بل کے انہیں بجلی فراہم کرنے کے لئے 1 ماہ کا وقت دیدیا،  آزاد پتن سون سڑک کا منصوبہ آئندہ بجٹ میں شامل کیا جائے گا بجلی میٹر کی آئندہ سال آء ٹیڈرنگ و خریداری کی جائے گی،آٹا کوالٹی کو بہتر بنایا جائے گا اور آبادی کے تناسب سے ایلولیشن کی جائے گی بلدیاتی نمائندگان کو اختیارات اور فنڈز منتقل کیے جائیں گے طلبہ یونین کے انتخاب کے ضابطہ اخلاق کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے دیگر نکات پر 6 ماہ میں گفتگو شنید سے عمل درآمد ہوگا اور اس میں تبدیلی نہیں ہوگی معاہدے پر حکومت کی طرف سے وزیر صحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی جبکہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے شوکت نواز میر  سردار عمر نذیر کشمیری اور امتیاز اسلم(بوبی خان) نے دستخط کئے،  مذاکرات کے آخری دور میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی تبدیل کردی گئی جس میں سیکرٹری اطلاعات سردار عدنان خورشید،  کمشنر پونچھ سردار عبدالوحید خان اور ڈی آئی جی پونچھ کو شامل کیا گیا اور یہ کمیٹی مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کامیاب رہی اس سے قبل کمیٹی میں وزرا دیوان علی خان چغتائی، وزیر اطلاعات آزادکشمیر مولانا پیر مظہر سعید شاہ، وزیر خزانہ عبدالماجد خان، وزیر انڈسٹری محترمہ تقدیس گیلانی شامل تھے مگر وزیراعظم نے اتوار کی شب پارلیمانی شخصیات کے بجائے بیورو کریسی کی کمیٹی بنائی اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔