ملک میں کسی تبدیلی کا حصہ نہیں ہونگے، مولانا فضل الرحمان

پشاور (صباح نیوز)سربراہ جمعیت علما اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بس کرسی پر بیٹھنے کو کافی سمجھتے ہیں، امن وامان کے لئے گورنر راج مستقل حل نہیں ہے، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنائیں گے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان جامعہ سعدیہ پشاور کا دورہ کیا اور سابق ایم این اے و جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مرکزی امیر مولانا خلیل احمد مخلص کی وفات پر ان کے صاحبزادے مولانا محمد قاسم سے تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں الیکشن دھاندلی زدہ تھے ، موجودہ حکومت غیر قانونی و غیر آئینی ہے، بس زبردستی والی حکومت ہے، اگر کوئی تبدیلی آئے گی تو ہم اسکا حصہ نہیں ہونگے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن وامان کے لئے گورنر کے پی کو اس لئے اجلاس بلانا پڑا کیونکہ صوبے کا ایگزیکٹو صلاحیت سے محروم ہے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کا قیام گورنر کے بس کی بات نہیں ، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز اور مذہبی جماعتوں کیساتھ مل کر حکمت عملی بنائیں گے، موجودہ حالات کا گورنر راج بھی مستقل حل نہیں ہے۔    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس بل کے حوالے سے 26ویں آئینی ترامیم سے قبل نواز شریف اور صدر مملکت آصف زرداری کے ساتھ تفصیلی نشست ہوئی تحریک انصاف کے ساتھ بھی اس حوالے سے مشاورت ہوئی،

اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد احتجاج کے لیے سنجیدہ ہیں اتوار کو پشاور میں ہونے والے اجتماع میں ہم اپنا موقف قوم کے سامنے پیش کریں گے حکومت نے رابطہ کیا ہے بات چیت جاری ہے دوسری جانب سے وفاق المدارس اور اتحادی تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ بھی ہم رابطے میں ہیں، اگر حکومت اس سے پیچھے ہٹتی ہے تو ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اعتماد کا ماحول بنے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حالات کو بہتر کرے لیکن حکومت ہی لوگوں کو شدت کی جانب اور احتجاج کی جانب لے کر جارہی ہے، دینی مدارس کا بل پی ڈی ایم کی حکومت بننے سے پہلے ہی اس پر اتفاق رائے ہوا تھا لیکن کچھ قوتوں نے غیر ضروری مداخلت کی اور قانون سازی روک دی گئی، 26ویں آئینی ترامیم میں اتفاق رائے ہوا بلاول ہاوس میں نواز شریف کے لیے میٹنگ ہوئی پی ٹی آئی سے بھی بات ہوئی،

آج کہاں سے اعتراضات آگئے؟ جس نے ڈرافٹ تیار کیا وہی اعتراضات لگا رہا ہے۔انہوں ںے کہا کہ ہم بات کے لیے پھر بھی تیار ہیں معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں مگر ایک ٹیلی فون پر ہم کیسے لچک پیدا کریں؟ عام انتخابات دھاندلی زدہ ہیں وفاقی حکومت قانونی اور آئینی حکومت نہیں یہ زبردستی والی حکومت ہے اگر کوئی تبدیلی آتے ہے تو ہم  اس کا حصہ نہیں ہوں گے ہم اپنا فیصلہ قوت کے ساتھ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کو کیوں اے پی سی بلانا پڑی، یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری گورنر کے بس میں بھی نہیں ہے ، ہم صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مشاورت کررہے ہیں، جے یو آئی کی سطح پر اسٹیک ہولڈرز، مذہبی گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مشاورت کررہے ہیں صوبے میں گورنر راج کا علم نہیں ہے