36 محافظوں کی موجودگی کے باوجود سکھبیر سنگھ بادل پر قاتلانہ حملہ، حملہ آور گرفتار

 نئی دہلی (صباح نیوز) بھارتی پنجاب کے سابق نائب وزیرِ اعلی سکھبیر سنگھ بادل پر قاتلانہ حملے کی کوشش کرنے والے شخص  نارائن سنگھ چوڑا  کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) پارٹی کے رہنما سکھبیر سنگھ   امرتسر میں گولڈن ٹیمپل  میں گزشتہ روز  بادل قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ان پر قاتلانہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے پاس موجود تھے۔ ان پر ببر خالصہ انٹرنیشنل کے سابق رکن نے گولی چلادی۔بے ادبی معاملے میں امرتسر واقع گولڈن ٹیمپل میں مذہبی سزا کاٹ رہے سکھویر سنگھ بادل کے ساتھ کھڑے مستعد محافظ کی بروقت مداخلت کے باعث گولی سکھ رہنما کو نہیں لگی، محافظ نے حملہ آور کا مقابلہ کیا اور اس پر قابو کرلیا۔اس کے باوجود کہ حملہ آور گولی چلانے میں کامیاب ہو گیا۔

اے ڈی سی پی ہرپال سنگھ نے کہا کہ یہاں سیکورٹی کے مناسب انتظامات تھے، سکھبیر کو مناسب طریقے سے کور دیا گیا تھا۔بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعوی کیا ہے کہ سابق نائب وزیرِ اعلی پر فائرنگ کی کوشش کرنے والے  نارائن سنگھ چوڑا کو گرفتار کیا ہے ۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق فائرنگ کے الزام میں حراست میں لیے گئے نارائن سنگھ چھورا کا تعلق ڈیرہ بابا نانک صاحب سے ہے۔ وہ ماضی میں عسکریت پسندی کا حصہ رہے ہیں اور ان کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج ہیں جب کہ وہ طویل عرصے سے منظرِ عام سے غائب تھے۔

رپورٹس کے مطابق مبینہ حملہ آور نے ایک روز قبل بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا اور اس وقت بھی سکھبیر سنگھ گولڈن ٹیمپل کے دروازے پر وہیل چیئر پر بیٹھے اپنی ڈیوٹی دے رہے تھے۔واضح رہے کہ پنجاب کے سابق نائب وزیرِ اعلی سکھبیر سنگھ کو گولڈن ٹیمپل میں بھارت کی زیڈ پلس سیکیورٹی حاصل ہے۔ سیکیورٹی کی اس گیٹیگری میں کسی بھی شخص کی حفاظت پر لگ بھگ 36 اہلکار مامور ہوتے ہیں۔باسٹھ سالہ سکھبیر سنگھ بادل شیرومنی اکالی دل نامی تنظیم کے سینئر رہنما ہیں اور وہ بطور سزا گولڈن ٹیمپل میں اپنی خدمات پیش کر رہے تھے۔گولڈن ٹیمپل میں وہ شرومنی اکالی دل کی 2007 سے 2017 کی پنجاب میں قائم رہنے والی حکومت میں مختلف واقعات پر سکھوں کے مذہبی اکال تخت کی جانب سے ملنے والی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس دور میں مذہبی مقامات کی بے حرمتی اور لوگوں کی اموات کے واقعات پیش آئے تھے۔سکھبیر سنگھ بادل گولڈن ٹیمپل میں سیوادار یعنی رضا کار کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ ٹیمپل کے مرکزی دروازے پر ایک ہاتھ میں نیزہ لیے وہیل چیئر پر بیٹھے رہتے ہیں۔ ان کی ایک ٹانگ میں فریکچر ہے جس کے سبب وہ ذمے داریاں وہیل چیئر پر ادا کرتے ہیں۔اکالی دل کے دیگر رہنماں کو بھی اکال تخت کی جانب سے اسی طرح کی سزائیں دی جا چکی ہیں جن میں سے بعض کو برتوں کی صفائی، جوتے ترتیب سے رکھنے اور کچھ کو دیگر ذمہ داریوں پر تعینات کیا گیا۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق حملہ کرنے والے نرائن سنگھ چھورا پر الزام ہے کہ انہوں نے 2004 میں بوڑیل جیل سے کئی قیدیوں کے فرار میں معاونت کی تھی۔سال 2004 میں قیدیوں نے 94 فٹ کی ایک سرنگ کھودی تھی جس سے سکھوں کی علیحدہ ریاست کی حامی ببر خالصہ نامی عسکری تنظیم کے چار حامی جیل سے فرار ہوئے تھے۔ ان میں سابق وزیرِ اعلی پنجاب بینیت سنگھ کے مبینہ قاتل بھی شامل تھے۔نارائن سنگھ چھورا پر الزام ہے کہ انہوں نے جیل کی بجلی معطل کر دی تھی جس سے مبینہ عسکریت پسندوں کو فرار ہونے میں آسانی ہوئی تھی۔بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق نارائن سنگھ چھورا پر 1984 میں بھارتی پنجاب میں عسکریت پسند کے فروغ کے لیے کتاب بھی لکھی تھی۔ان کی عمر اس وقت لگ بھگ 68 برس ہے جب کہ ان کے خلاف امرتسر سمیت کئی اضلاع میں ایک درجن سے زائد مقدمات درج ہیں اور وہ جیل میں بھی قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔