بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں بھارت مخالف مظاہرے

 ڈھاکہ (صباح نیوز) بھارت میں بنگلہ دیشی قو نصل خانے پر ہندو مظاہرین کے حملے کے بعد بنگلہ دیش کے کئی شہروں  میں بھارت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

تاہم، گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے قونصل خانے پر ہندو مظاہرین نے حملہ کیا۔ اس واقعہ کے بعد پورے بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔اگرتلہ واقعہ کے بعد بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور اس سے وابستہ تنظیموں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ہیں اور عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگرتلہ میں بنگلہ دیشی قونصل خانے کی حفاظت کے لیے اقوام متحدہ کی امن فوج طلب کی جائے۔

ان تنظیموں نے بھارت پر بنگلہ دیش میں انتہا پسند گروپوں کو امن میں خلل ڈالنے کے لیے اکسانے کا الزام لگایا ہے اور بھارت سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔مختلف سیاسی اور مذہبی تنظیمیں بشمول جماعت اسلامی، اسلامی اندولن بنگلہ دیش اور جاتیہ ناگورک کمیٹی نے بھارت کے خلاف مل کر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور اگرتلہ حملے اور بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارت کی مبینہ مداخلت کی مذمت کی ہے۔ ان تنظیموں نے بنگلہ دیش کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے اقدامات کے خلاف سخت مقف اختیار کرے اور ملک کی خودمختاری کا تحفظ کرے۔

چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے قومی اتحاد کو فروغ دینے اور بھارتی میڈیا کی طرف سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی اور مذہبی رہنماں کے ساتھ مکالمے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔بنگلہ دیش کے اطلاعات کے مشیر ناہید اسلام اور شپنگ ایڈوائزر سخاوت حسین سمیت سرکاری عہدیداروں نے بھی بھارتی میڈیا کی بنگلہ دیش کی منفی تصویر کشی پر کڑی تنقید کی ہے اور غلط معلومات کی مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد پر زور دیا ہے۔ انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش میں بسنے والی ہندو اقلیت سے بدسلوکی کا الزام لگایا گیا  جس پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوئے۔  گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش میں ایک ہندو راہب کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد انڈیا میں ہندو تنظیموں اور کارکنوں نے مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں انڈیا کی برسراقتدار جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی شامل تھے۔ یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب درجنوں مظاہرین اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے قونصل خانے میں داخل ہوئے اور اسے نقصان پہنچایا۔