پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا، نہ ہی فسادات روکنے پر تعینات تھی ،وفاقی وزارت داخلہ


اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا، نہ ہی فسادات روکنے پر تعینات تھی ،21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری  کئے  گئے اعلامیے میں کہا گیا   کہ ہائی کورٹ نے وزیرِ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔اعلامیے کے مطابق بیلاروس کے صدر اور اعلی سطح چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈزون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول اسٹیل سلنگ شاٹس، اسٹن گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیاں استعمال کیں، پرتشدد احتجاج میں خیبر پختو نخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کے  لئے  راستہ بنایا گیا،

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پرتشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار زخمی ہوئے، پرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت تھا،

پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد دورے پر آئے اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا، پولیس اور رینجرز نے اس پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے اسلحہ استعمال نہیں کیا۔وفاقی وزارت داخلہ نے کہا کہ پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکرائو نہیں ہوا، نہ ہی وہ فسادات روکنے پر تعینات تھی، منتشر کرنے کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، ان خود ساختہ پرتشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتِ حال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کیا۔

اعلامیے کے مطابق مظاہرین کے فرار کے بعد وفاقی وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ اور پریس ٹاک کی، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا ، مبینہ اموات کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں کی انتظامیہ نے اموات کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔

اعلامیے نے کہا کہ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بدقسمتی سے غیرملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے ہیں، وزرا، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتِ حال واضح کی۔وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بیامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا،

علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔اعلامیے کے مطابق پرتشدد مظاہرین سے 18 خود کار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے، پکڑے گئے شرپسندوں میں 3 درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو جلانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا۔

وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے، پاکستان بشمول خیبر پختون خوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔