اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستا ن میں سائنس و ٹیکنالوجی کے دوسرے میدانوں کی طرح خواتین شفاف توانائی کے شعبے میں بھی آگے بڑھ کراپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہے جو انتہائی خوش آئیند امر ہے۔اس شعبے میں خواتین کا کردار ملکی تعمیروترقی میں معاون ثابت ہو گا۔
مقررین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام پاکستان میں توانائی اور ماحولیات کے شعبوں میں خواتین کا کردار کے موضوع پر منعقدہ ویبنار کے دوران اپنی گفتگو میں کیا۔ایس ڈی جی 7کے بارے میں پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم نے اس موقع پر کہا کہ قابل تجدید توانائی کے بارے میں ایک جامع پالیسی جلد قومی اسمبلی مین پیش کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کی جانب پیشرفت کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہے اور 2030تک 30%قابل تجدید توانائی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہے۔سوئی ناردن کی روحی رئیس خان نے کہا کہ ہمارے ملک کو انرجی سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور درآمدی گیس کی قیمت انتہائی بلند ہے۔کلائمیٹ لانچ پیڈ کی نیشنل لیڈ حرا وجاہت نے توانائی کے شعبے میں خواتین کو درپیش رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر یہ شعبہ مردوں کے غلبے کا حامل رہا ہے تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ اب عورتیں اور لڑکیاں اس شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی پر ٹیکس کم ہونے چاہئیں تاکہ یہ شعبہ ترقی کر سکے۔ویمن ان انرجی کی ماہا کمال نے کہا کہ دوسرے شعبوں کی طرح توانائی کے شعبے میں بھی صنفی عدم تفاوت موجود ہ ہے جسے دور کرنے کے لیے ہر سطح پر اقدامت کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم نے قبل ازیں موضوع کی مختلف جہتوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 11فروری دنیا بھر میں توانائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت مختلف جدید میدانوں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں خواتین قائدانہ کردار کے حوالے سے ابھی بہت پیچھے ہیں جسے دور کرنے کے لیے کام کرنا ہو گا تاکہ پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔