اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ، وزیراعظم نے 26 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے، کوشش ہے کہ ہرسال 6 ماہ کے لیے ایسا پیکج لے کر آئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں سردار اویس لغاری نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز کا بروقت مکمل نہ ہونا مہنگی بجلی کی ایک وجہ ہے، اس مثال یہ ہے کہ بجلی کے پیدا کرنے کے جن منصوبوں کو 2018 میں ختم ہونا تھا وہ اب 2026 میں ہوں گے۔منصوبوں میں تاخیر ہمارا نظام برداشت نہیں کر سکتا۔ این ٹی ڈی سی کی وجہ سے بجلی کا ترسیلی نظام درست نہیں ہے، این ٹی ڈی سی ماضی میں بد انتظامی کا شکار رہا ہے۔ حکومت اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، ہم سب سے زیادہ کلین انرجی پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ٹی ڈی سی ماضی میں بد انتظامی کا شکار رہا ہے اس لیے اب این ٹی ڈی سی کو توڑ کر کابینہ کی اجازت کے بعد ترسیلی نظام کو 3 کمپنیزمیں تقسیم کیا جائے گا۔ یہ اعلان کرتا ہوں کہ فروری 2025 تک یہ کمپنیاں مکمل آپریشنل کر کے دکھائیں گے، اس کی منظوری ہونا بھی بجلی کے سیکٹر میں ایک بہت بڑے انقلاب آنے کا ثبوت ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ عام صارفین اور انڈسٹری کو 26 روپے تک اضافی استعمال پر ریلیف دیا گیا ہے، جس کا مقصد یہی ہے کہ عوام سردیوں میں مہنگی گیس استعمال کرنے کے بجائے بجلی کے استعمال سے اپنی ضروریات پوری کریں، بجلی کی قیمتوں پریہ ریلیف صنعتوں اورعام شہریوں کے لیے ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ عوام سردیوں میں گیس کی جگہ بجلی استعمال کریں۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ آج کے اس اعلان کی اشد ضرورت کی وجہ پاکستان میں بجلی کے ترسیلی نظام کے ادارے (این ٹی ڈی سی) ہے جو ماضی میں بہت بد انتظامی کا شکار رہا جس کے منصوبے کئی سالوں تک تاخیر سے سسٹم میں بہتری لاتے رہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ تاخیر ہمارا ترسیلی نظام برداشت نہیں کرسکتا، جن منصوبوں کے اخراجات 6، 6 ارب روپے ہونے تھے وہ 14 ارب روپے پر مکمل ہوئے، اخراجات کا بڑھنا اور تاخیر بجلی کی قیمت میں اضافے کا موجد بنتا ہے، اس ترسیلی نظام کے درست نہ ہونے کی وجہ اس کمپنی کا صحیح طریقے سے نہ چلنا اور ذہنیت کا فقدان ہے۔اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزیراعظم کے حکم کے مطابق این ٹی ڈی سی کو مکمل طور پر جھنجھوڑ کرکے نئے اداروں کے قیام کی اشد ضرورت محسوس کی گئی، کابینہ کی اجازت ملنے کے بعد اس کمپنی کو تین مختلف کمپنیوں کے اندر تقسیم کیا جائے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ پہلا ایک آزاد مارکیٹ آپریٹر ہوگا جو بہتر انداز میں مارکیٹ میں بجلی کی خرید اور فروخت کو ممکن بنائے گا، اگر کسی صنعت یا آپ نے بجلی خریدنی ہوگی تو آج سے 2 سال بعد حکومت بجلی بیچنے کی واحد مرکز نہیں ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ وہ مرکز نجی شعبے میں ایک اسٹاک ایکچینج کی طرز پر قائم ہوگا جس کے اندر بجلی کی خرید و فروخت ضرورت اور مارکیٹ قیمت کے مطابق طے کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ دوسری کمپنی نیشنل گرڈ آف پاکستان معرض وجود میں آئے گی جو اسی سسٹم کو بہتر انداز میں سنبھالے گی، تیسری انرجی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی ہوگی جو آئندہ منصوبوں کو صحیح وقت، محدود اخراجات کے ساتھ انصاف اور شفافیت کی بنیاد پر پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اس کا مقصد ہمارے بجلی بنانے والے کارخانے جو آج سستی بجلی بنانے کی حالت میں ہوتے ہیں لیکن اس ترسیلی نظام کے مطابق ان سے بجلی لی نہیں جاسکتی ان کو اس مصیبت سے ہمیشہ سے آزاد کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بہت بنیادی اور ضروری اصلاحات میں سے ایک اصلاح ہے، 4 ماہ بعد یہ کمپنیاں مکمل طور پر فعال نظر آئیں گی، اس کی منظوری پاکستان کے توانائی شعبے میں ایک بہت بڑا انقلاب آنے کی نوید ہے۔