اسلام آباد(صباح نیوز)جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کی قیادت نے نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سرکار کو خبردار کیاہے کہ پارٹی لیڈر یاسین کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی۔ بد نام زمانہ دہلی تہاڑ جیل میں محبوس چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک جیل میں مناسب طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف گذشتہ پانچ روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اس سلسلے میں ہنگامی پریس کانفرنس میں لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار، مرکزی وائس چیئرمین سلیم ہارون، آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد صدیقی، مرکزی سیکریٹری فائنانس خواجہ منظور احمد چشتی، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر سردار محمد انور خان اور ایس ایل ایف کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمران جہانگیر نے نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک جیسے عدم تشدد کی طرز سیاست پر یقین رکھنے والے چوٹی کے آزادی پسند قومی سیاسی رہنما کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوگی۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے کہا کہ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر یاسین ملک کو بدترین سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک جیسے ایک نامور پرامن سیاسی رہنما کو یکطرفہ اور غیرمنصفانہ انداز میں فرضی اور من گھڑت مقدمات کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد اب مودی حکومت انہیں پھانسی دینے پر تلی ہوئی ہے، جو فسطائیت کا بین ثبوت ہے۔ رفیق ڈار نے کہا کہ عمومی طور پر بھارت سرکار کا جیل میں یاسین ملک کے ساتھ روا غیر انسانی سلوک، جس میں بالخصوص گذشتہ ایک سال سے شدت آئی ہے، قابل مذمت ہی نہیں بلکہ ناقابل برداشت عمل ہے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین سلیم ہاروں نے
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یاسین ملک کی تازہ ترین صورتحال سے پریس نمائندگان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح جیل حکام کی بھوک ہڑتال توڑنے کی کوشش اس وقت ناکام ہوئی جب یاسین ملک نے پانی پینے سے انکار کیا۔ سلیم ہارون نے یاسین ملک کو عزم و ہمت کا پہاڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک کے پیچھے ہم مرمٹنے کے لئے تیار ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران محمد رفیق ڈار نے جیل میں سیاسی قیدی کو طبی سہولیات جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے عمل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بھارت سے ان کے قانونی، جائز اور انصاف پر مبنی مطالبات تسلیم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ رفیق ڈار نے کہا کہ یقینی طور پر آج پانچویں روز کھانے پینے اور ادویات کی بھوک ہڑتال کی وجہ سے یاسین ملک کی حالت ٹھیک نہیں ہوگی۔ یاد رہے یاسین ملک دل اور گردوں کے علاوہ کئی امراض میں مبتلا ہے۔ ملک ہارٹ والو کی میعاد گزرنے جانے اور مخصوص ادویات نہ لینے پر آئی این آر میں کمی بیشی کے سبب ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے حکومت آزاد کشمیر، حکومت گلگت بلتستان اور ریاست کی جملہ سیاسی، مذہبی، سماجی، طلبا اور جموں کشمیر سمیت بھارت و پاکستان کی سول سوسائٹی سے وابستہ جماعتوں اور انجمنوں بالخصوص وکلا اور جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران سے آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں گذارش کی کہ وہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں و علاقائی تنطیموں اور اہم عالمی رہنماوں کو یاسین ملک کے حق میں اور بھارت سرکار کے اس غیرانسانی فعل کے خلاف فوری طور پر خطوط ارسال کریں تاکہ کوئی شنوائی ہوسکے۔ اس موقع پر انہوں نے لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے رہنماوں سے بھی یاسین ملک کی باپت یکسو ہونے کی اپیل کی۔ رفیق ڈار نے اس موقع کشمیری ڈائسپورا بالخصوص کشمیر گلوبل کونسل، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم، جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس اور کشمیر کونسل یورپ کے علاوہ دیگر جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سب اس وقت یاسین ملک کی قیمتی جان بچانے کے لئے سفارتی سطح پر اپنا موثر کردار ادا کریں۔پریس کانفرنس کے دوران لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے اعلان کیا کہ ریاست بھر میں آج بروز بدھ ‘یوم شہدائے جموں’ کے موقع پر بھارت مخالف اور یاسین ملک کے حق میں چوکوں اور چوراہوں پر عوامی احتجاجی مظاہرے منعقد ہونگے جبکہ یاسین ملک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آٹھ نومبر کو ایک روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کئے جائیں گے۔
علاوہ ازیں بیرون ریاست بالخصوص برطانیہ، امریکہ اور یورپ کے مختلف ملکوں میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ بھارتی سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کریں گے جبکہ پروفیسر راجہ ظفر خان کی سربراہی میں قائم لبریشن فرنٹ کا سفارتی شعبہ فوری طور پر عالمی رہنماوں کے علاوہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کریں گے جس میں یاسین ملک کی حالت زار، بھارتی رویے اور ان کے کردار کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی جائے گی۔پریس کانفرنس سے یاسین ملک کی دختر رضیہ سلطانہ نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے اقوام عالم بالخصوص انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپنے والد کی جان بچانے کی مودبانہ اور معصومانہ اپیل کی۔ انہوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ ان کے والد دل اور گردوں کے علاوہ کافی امراض میں مبتلا ہیں اور اس بھوک ہڑتال کی وجہ سے ان کی جان کو خطرہ ہے، یاد رہے یاسین ملک جیل حکام سے اپنی رہائی کا نہیں بلکہ بھارتی اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق صحیح اور مناسب علاج و معالجے کی فراہمی کے مطالبے پر یکم نومبر سے غیر معینہ مدت تک کے لئے بھوک ہڑتال پر ہیں جس کا منگل کو پانچواں روز تھا۔ چند ماہ قبل عدالتی احکامات کے باوجود اور گذشتہ آخری احتجاج کے نتیجے میں جیل حکام نے انہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن کئی ماہ گزر جانے کے بعد ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ رسائی نہ ہونے کے سبب یاسین ملک کی حالت کے بارے میں کہا کہ ہر آنے والے روز تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔