اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی عدالت میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے اپنے الوداعی فل کورٹ ریفرنس میں لندن میں مقیم خاتون کی جانب سے انصاف کی فراہمی پرلکھے گئے شکریے کاخط پڑھنے کاتذکرہ۔
درخواست گزار میجر (ر)خالد شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ میری بیٹی کے ساتھ شادی کرتے ہوئے دھوکہ ہواتاہم کوہاٹ کی ماتحت عدالت 6سال گزرنے کے باوجود تنسیخ نکاح کیس کافیصلہ کرنے سے قاصر ہے، کیا میری بیٹی کاحق نہیں بنتا کہ اسے انصاف فراہم کیا جائے۔ جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ معاملہ کودیکھیں اورکیس کاجلد ازجلد فیصلہ کروائیں۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے میجر(ر)خالد شاہ کی جانب سے احسن تسکین اور دیگر کے خلاف چوری کے کیس میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے جبکہ خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل الطاف خان پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ کیس کافیصلہ ہوچکا ہے اورملزمان بری ہوچکے ہیں اس لئے ضمانت منسوخی کے لئے دائر درخواست غیر مئوثر ہوچکی ہے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی توچیف جسٹس کادرخواست گزار کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک مرتبہ ملزم ٹرائل کورٹ سے بری ہوجائے تو اس کے حق میں مفروضہ قائم ہوجاتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے۔
اس پر درخواست گزار کاکہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے 25اکتوبر کو فل کورٹ ریفرنس کے دوران برطانیہ میں مقیم ایک بیٹی کاخط پڑھ کرسنایا گیا جواس نے انصاف کی فراہمی پرشکریے کے طور پر لکھا تھا۔
چیف جسٹس نے درخواست گزارکوہدایت کی کہ وہ بیٹھ جائیں اوراس کیس کودوبارہ تمام کیسز سننے کے بعدآخر میںسنیں گے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی الطاف خان کوہدایت کی کہ وہ کیس میں آئے پولیس افسران کوفوراً واپس بھجوادیں۔ چیف جسٹس نے تمام کیسز کی سماعت کے بعد آخر میں دوبارہ کیس سنا۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارکوہدایت کی کہ وہ کیس کے میرٹس پر فوکس کریں۔
درخواست گزار کاکہنا تھا کہ میں زخمی ہوں ایسے سپریم کورٹ نہیں آیا، ملزم میری بیٹی کادیور ہے، میری بیٹی دانتوں کی ڈاکٹر ہے، میری بیٹی کی ارینج میرج ہوئی،ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا اوربتایا گیا کہ لڑکے کی پہلی شادی ہے تاہم بعد میں پتہ چلا کہ لڑکا پہلے سے شادی شدہ تھااس کی ایک بیٹی بھی ہے اور بیوی بھی موجود ہے۔ درخواست گزارکاکہنا تھا کہ میری بیٹی 6سال سے میرے گھر میں بیٹھی ہے کوہاٹ کی عدالت تنسیخ نکاح کافیصلہ نہیں کررہی،
مدعا علیہ نے عدالت میں مئوقف اختیار کیا ہے کہ شریعت میں مرد کو4شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے۔ درخواست گزارکاکہناتھا کہ میری بیٹی نے گھر میں ڈینٹل یونٹ قائم کررکھا تھا اورہماری غیر موجودگی میں 9اگست 2022کوچوری کی گئی جس کامقدمہ 11اگست کودرج کیا گیا۔
اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ ملزم29نومبر2023کو بری ہوچکا ہے، دومرتبہ استغاثہ نے کیس واپس لینے کے لئے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جب ٹرائل ختم ہوجائے تواس کیس میں دیئے گئے عبوری احکامات غیر مئوثر ہوجاتے ہیں، جس ٹرائل میں مدعا علیہ کوضمانت ملی اس کیس کافیصلہ ہوگیا ہے اور یہ درخواست غیر مئوثر ہو گئی ۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ دیگر کیسز کے حوالے سے تفصیل بتادیں ہم چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ کودرخواست کرتے ہیں کہ وہ جلدان کیسز کافیصلہ کروادیں۔ عدالت نے درخواست ضمانت کی منسوخی کے حوالے سے دائر غیر مئوثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔