زندگی بچانے کیلئے قومی واش اکاؤنٹس ناگزیر ہیں: ماہرین

اسلام آباد(صباح نیوز ) ماہرین کا کہنا ہے  پاکستان کے ہر فرد کو محفوظ پانی اور سینیٹیشن کی سہولت دینے کیلئے  تمام متعلقہ فریقین کو مل کر فیصلہ کن اقدامات کرنا ہونگے۔تاکہ ایک صحت مند اور مستحکم مستقبل کو یقینی بنا یا جا سکے۔ پاکستان میں قومی واٹر سینیٹیشن اور حفظانِ صحت (واش) اکاؤنٹ کا قیام مضبوط واش انفراسٹرکچر، مالیاتی بہاؤ اور اخراجات کے حساب کتاب کیلئے  ضروری ہے تاکہ خدمات میں احتساب اور مضبوطی کو یقینی بنایا جا سکے۔ پالیسی ماہرین نے یہ باتیں یہاں ایک پالیسی مذاکرے میں کہیں۔

یہ تقریب واٹر ایڈ پاکستان نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے اشتراک سے منعقد کی، جس میں”پاکستان میں قومی واش اکاؤنٹس کا قیام: شواہد پر مبنی منصوبہ بندی اور واش کیلئے مالی اعانت کا مطالبہ” کے عنوان سے ایک پالیسی بریف کا اجرا بھی کیا گیا۔ اس مذاکرے میں پالیسی سازوں، متعلقہ حلقوں اور واش ماہرین نے شرکت کی اور وفاقی و صوبائی سطح پر قومی واش اکاؤنٹس کے نفاذ کے لئے مربوط کوششوں پر گفتگو کی۔واٹر ایڈ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر میاں محمد جنید نے بتایا کہ 20 سے زیادہ ممالک پہلے ہی واش اکاؤنٹس قائم کر چکے ہیں،  انہوں نے کہا کہپاکستان کیلئے واش اکاؤنٹ ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی کو فروغ دے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ واش خدمات میں بہتری سے عالمی بیماریوں کا بوجھ 10 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

۔ایس ڈی پی آئی کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پالیسی بریف کے مرکزی مصنف ڈاکٹر شفقت منیر احمد نے پاکستان میں قومی واش اکاؤنٹ کے قیام کے حوالے سے اس مطالعے کی اہم خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالعہ وفاقی، صوبائی اور دیگر انتظامی اکائیوں کو واش اکاؤنٹس کے عمل کے ذریعے جوڑنے کا مشورہ دیتا ہے تاکہ واش سیکٹر میں ڈیٹا جمع کرنے اور منصوبہ بندی کو بہتر بنایا جا سکے اور پاکستان کی ایس ڈی جیـ6 پر رینکنگ کو بہتر بنایا جا سکے۔وزارت منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات میں شعبہ آبی وسائل کے سربراہ اصغر علی ہالیپوتو نے وسائل کے انتظام اور احتساب پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ مقامی کونسلوں کو وزارت خزانہ سے قومی واش اکاؤنٹ کے تحت مخصوص فنڈزجاری کئے جائیں تاکہ خدمات میں کسی تعطل کے بغیر جاری رہ سکیں۔پاکستان بیورو آف شماریات کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عطیق الرحمٰن نے ایس ڈی جیز کی ٹریکنگ میں واش اکاؤنٹس کے کردار پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ قومی ہیلتھ اکاؤنٹ فریم ورک میں ایک واش اکاؤنٹ شامل کرنے سے ان کوششوں کو منظم کیا جا سکتا ہے گلوبل کلائمیٹ چینج امپیکٹ اسٹڈی سینٹرکے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور سابق چیئرمین نیشنل فلڈ کمیشن انجینئر احمد کمال نے کہا کہ پانی زندگی کا قیمتی تحفہ ہے لیکنزیر زمین اور پانی کے وسائل بے دریغ استعمال اور ضیاع کی وجہ سے ختم ہو رہے ہیں۔ ہمیں پانی کی بچت کا عہد کرکے واش خدمات میں بہتری لانا ہو گی۔ہیومن اپیل کے کنٹری نمائندے داؤد سقلین نے تجویز دی کہ ایک مرکزی واش یونٹ تشکیل دیا جائے جو انضمام، احتساب کو فروغ دے اور ڈیٹا پر مبنی فیصلوں کو یقینی بنائے۔ اسلامک ریلیف پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر آصف علی شیرازی نے کہا کہکھلے مقامات پر رفع حاجت، آلودہ پانی اور بچوں میں نشوونما کی کمی جیسے مسائل فوری اور جامع واش حکمت عملی کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایک صحت مند اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط پاکستان ہے۔یونیسف کے پبلک فنانس ایکسپرٹ ڈاکٹر عاصم بشیر خان نے اداروں میں واش ڈیٹا کی غیر مربوط نوعیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی واش اکاؤنٹ سے گورننس میں بہتری آئے گی، جس سے شفافیت اور خدمات کی فراہمی میں مساوات کو فروغ ملے گاتقریب میں قومی واش اکاؤنٹ کے نفاذ کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔