اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ،اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوشش ہے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کریں، مفت میں حکومت نہیں چلا سکتے،پی ایس ڈی پی میں صوبہ بلوچستان کے حصے میں گزشتہ چند سالوں میں اضافہ کیا گیا ، رواں سال کے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لئے 130 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سینیٹ اجلا س میں سینیٹر دنیش کمار اور کامران مرتضیٰ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کے لئے اس کے حصہ سے زیادہ وسائل فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، 2019 میں بلوچستان کے لئے 57 ارب روپے ، 2021-22میں 180 ارب روپے ، 2021-22میں 99 ار ب روپے، 2022-23 میں 84 ارب روپے مختص کئے گئے ، ہم نے گزشتہ سا ل پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لئے 126 ارب روپے مختص کئے ۔ رواں سال صوبے کے لئے 130 ار ب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزارتیں منصوبوں پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہیں۔ ہر وزارت منصوبوں کی اہمیت اور کام کی رفتار کے تناظر میں بجٹ کو دوبارہ مختص کر سکتی ہے ۔بلوچستان سے متعلق منصوبوں کی ترجیحی بنیادوں پر منظوری دیتے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کا حجم 4 فیصد ہے۔ 40 فیصد صوبائی نوعیت کے ہیں۔ وفاقی حکومت کے پاس ترقیاتی فنڈز کی کمی ہے۔
اپنے وسائل کے اندر رہ کر منصوبے مکمل کر تے ہیں۔ وفاقی حکومت کے کل محاصل 10ہزار ارب ہیں قرضوں کی ادائیگی کا حجم بھی 10ہزار ارب ہے۔یہ محاصل قرضے ادا کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں، تنخواہوں سمیت دیگر امور کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے، ہم مفت میں حکومت نہیں چلا سکتے ۔ حکومت نے ٹیکس محصولات اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے اور اخراجات کی کمی پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم سکڑے گا تو پھر ہر منصوبہ سست روی کا شکار ہوگا، ہم نے 2018 میں ترقیاتی بجٹ 1000 ارب چھوڑا تھا جو سکڑ کر 2022 میں 800 ارب رہ گیا، اسی رفتار سے کام کر رہے ہوتے تو آج ترقیاتی بجٹ 3000 ارب روپے ہوتا۔