اسلام آباد(صباح نیوز)انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سینیٹ ہال میں گھسنے اور اسلحہ لے جانے کے کیس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سابق اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، اس موقع پر بی این پی مینگل کے رہنماں اختر حسین اور شفیع محمد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔جج طاہر عباس سپرا نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ کس بنیاد پر مزید جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں، پہلے دو دن کیا کیا، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ اسلحہ برآمد کروانا ہے اس لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔جج طاہر عباس سپرا نے پوچھا کہ کون سا اسلحہ، کسی گواہ نے بتایا کسی کا بیان ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان مزاحمت کے دوران جیب میں ہاتھ ڈالتے رہے
۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ میں بھی سردیوں میں جیب میں ہاتھ ڈالتا ہوں، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جو مدعی ہے، ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی، سکیورٹی ذمہ دار ہے، سینیٹ کی سکیورٹی کا سربراہ کون ہے، سکیورٹی سے پوچھنا چاہے کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ اگر مسلح لوگ اندر گئے تو اس کی ذمہ داری پارلیمنٹ کی سکیورٹی ہے، میں آپ تو نہیں جا سکتے۔بعدازاں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور بی این پی مینگل کے رہنمائوں اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔