اسلام آباد(صباح نیوز)انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے کیے گئے ایک مظاہرے کے دوران گرفتار سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 24 افراد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے فلسطین کے حق میں احتجاج کے حوالے سے مظاہرین کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی سماعت کی۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر مشتاق احمد سمیت 24 افراد کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی اور 10، 10 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ 3 روز قبل اسلام آباد میں فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کے دوران اسلام آباد پولیس نے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 55 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے مجموعی طور پر 55 افرادکو گرفتار کیا جنہیں آبپارہ کوہسار اور مارگلہ میں منتقل کیا گیا۔ واضح رہے کہ فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کے دوران گرفتار ہونے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 28 افراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے جیل بھیج دیا تھا ۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد کے ایکس اکاونٹ پر جار ی بیان کے مطابق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ 25 اکتوبر کو اس کی بین الاقوامی مہم #حصار_السفارات کا حصہ بن کر امریکی اور اسرائیلی سفارت خانوں پر غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف احتجاج کریں۔ اس سلسلے میں مشتاق احمد خان آبپارہ سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کیلئے پہنچے۔
مارچ کے آغاز سے پہلے ہی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور مارچ کے 28 شرکا کو گرفتار کرلیا جن میں اکثریت طلبا کی ہے۔ مظاہرین پر 13 دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کی گئی جس میں دہشتگردی کی دفع 7ATA بھی شامل ہے۔