اسرائیل ناسور اور عالمی امن کے لئے مستقل خطرہ ہے،لیاقت بلوچ

اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل و القدس کمیٹی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  اسرائیل ناسور اور عالمی امن کے لئے مستقل خطرہ ہے، اسرائیل کی غزہ میں خونریزی، نسل کشی اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی پامالی اور نیو ورلڈ آرڈر کی بدترین شکل ہے،

ایوان صدر میں صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی میزبانی میں فلسطین کے حوالے سے منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں کم و بیش تمام قومی سیاسی، دینی جماعتوں کے قائدین، نمائندے شریک ہوئے، تحریک انصاف  نے دعوت ملنے پر کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کے باوجود شرکت نہ کی۔ایوانِ صدر میں جماعتِ اسلامی کی تجویز/مطالبہ پر بلائی گئی آل پارٹیز یکجہتی فلسطین کانفرنس میں امیر جماعتِ اسلامی پاکستان کی قیادت میں جانے والے وفد کے ہمراہ شرکت کی.

وفد میں ڈائریکٹر امورِ خارجہ آصف لقمان قاضی بھی شامل تھے۔ منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بھرپور اور موثر انداز میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے جماعت کا دیرینہ موقف پیش کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر جماعتِ اسلامی کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کی شمولیت کیساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا۔ فلسطین کانفرنس میں نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ کی تجویز پر طے ہو اکہ مسئلہ کشمیر پر بھی اِسی طرز کی یکجہتی کشمیر کانفرنس بلائی جائے گی،7 اکتوبر کو پاکستان بھر میں قومی فلسطین اظہارِ یکجہتی کے طور پر منایا گیا۔ اسی سلسلے میں قرطبہ ڈیجیٹل سٹی میں بھی فلسطین مانومنٹ کے سامنے یکجہتی فلسطین مظاہرہ ہوا جس میں قرطبہ سٹی سٹاف، محنت کشوں اور قرطبہ سٹی کے مکینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور پاکستانی و فلسطینی پرچم لہراکر اہلِ فلسطین و لبنان کیساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا اورسفاک ناجائز اسرائیلی ریاست، جنگی مجرم نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے۔

شرکاء  سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسرائیل ناسور اور عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ ہے۔ غزہ، لبنان میں خونریزی بند کی جائے، غزہ کے بچوں، عورتوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے، عالمی برادری اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے اور نیتن یاہو پر جنگی جرائم کے تحت عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ اسرائیل کی غزہ میں خونریزی، نسل کشی اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی پامالی اور نیو ورلڈ آرڈر کی بدترین شکل ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں آبادیاں مسمار کردیں، وحشیانہ بمباری سے  365 دِنوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 45 ہزار شہادتیں ہوئیں، 12 ہزار کے لگ بھگ لوگ عمارتوں کے ملبے تلے دفن، شہدا میں 18 ہزار بچے اور 14 ہزار خواتین ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں، جن کے علاج معالجے کا کوئی انتظام نہیں۔ غزہ کی 23 لاکھ آبادی تباہ ہوگئی، 20 لاکھ انسان بے گھر ہوگئے،غزہ  کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس، وسطی غزہ سٹی اور شمالی غزہ کے علاقوں میں پناہ گزین کیمپوں، مہاجر بستیوں پر وحشیانہ بمباری، قتلِ عام اور مظالم کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے اور اب لبنان کے خلاف جارحیت شروع کردی ہے۔

تہران پر حملہ کرکے حماس رہنما اسماعیل ھنیہ اور لبنان میں شیخ حسن نصراللہ کو نشانہ بناکر شہید کیا ہے، اب  نیتن یاہو مشرقِ وسطیٰ کی نئی حدبندی کا اعلان کررہا ہے۔ اسرائیل اپنی ان دہشت گردانہ  کارروائیوں کے ذریعے نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونک کر تیسری عالمی جنگ کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں پر 25 کروڑ پاکستانی عوام سمیت دنیا بھر کا ہر ذی شعور انسان گہری تشویش اور مذمت کا اظہار کررہا ہے۔  پوری دنیا کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں ختم ہوں، غزہ کی ناکہ بندی ختم ہو، زخمیوں کا علاج ہو، اسرائیل کے جنگی جرائم کا حساب ہو۔ عالمی اداروں، عالمِ اسلام کی قیادت کے لئے  اِس عالمی مطالبے پر عملدرآمد ایک چیلنج ہے، ہر قسم کے مذاکرات ، عالمی  عدالتِ انصاف کی سزا، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی ناکامی کے بعد اب آہنی طاقت سے اسرائیل کا خونی ہاتھ روکنا ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے فلسطین غزہ کے مظلوموں کی انسانی بنیادوں پر امداد فراہمی کے لئے الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے تاریخ ساز کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ الخدمت فائونڈیشن کا کردار اہلِ پاکستان کے لئے باعثِ فخر ہے۔ پوری پاکستانی قوم کا عزم ہے کہ فلسطینی ہمارے جسم کا حصہ ہیں، ان کا درد ہمارا درد ہے، پاکستان سے تمام ممکنہ سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور انسانی حمایت جاری رکھنا دینی، ملی اور انسانی فریضہ ہے۔ انہوں نے  اپیل کی کہ فلسطین اور لبنان کے عوام کے لئے طبی امداد اور انسانی غذا کی فراہمی پہلے سے زیادہ کی جائے، اور پاکستانی مِلت اپنا جذبہ اور تیز کردے۔مشترکہ اعلامیہ میں حکومتِ پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر ورکنگ گروپ تشکیل دینے اور پاکستان میں عالمی سربراہی کانفرنس کا اہتمام کرنے کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔

نیز پاکستانی تعلیمی اداروں میں فلسطینی طلبہ و طالبات کو وسیع پیمانے پر تعلیم کا حق فراہم کرنے، زخمیوں کے علاج معالجہ اور آرفن کیئر کی بنیاد پر فلسطینی بچوں/بچیوں کی دستگیری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمہ کے لئے سفارتی کوششیں تیزتر کرنے ، آزاد فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف اور فلسطینی ریاست کی اقوامِ متحدہ میں مکمل رکنیت تسلیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔  بین الاقوامی برادری خصوصا اقوامِ متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان کی طرز پر فلسطین اور کشمیر کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔