نظام تعلیم کو مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ترتیب دیا جائے۔پروفیسر محمدابراہیم خان


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و نگران نافع پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے قیام کا مقصد ہندستان کے مسلمانوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ اور خاتم النبیین حضرت محمدۖ کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا،اسی مقصد کے حصول کے لیے لاکھوں مسلمانانِ ہند نے ایک آزاد اسلامی مملکت کی طرف ہجرت کی تا کہ وہ وہاں دینِ اسلام کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لے کراب تک ملک میں اسلامی حکومت ایک دن کے لیے بھی قائم نہیں ہوسکی۔ اسی طرح نظام تعلیم کی بات کی جائے تو انگریز کا دیا ہوالارڈ میکالے کا نظام چل رہا ہے،جس کامقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ کچھ پڑھے لکھے ہندستانی مل جائیں جن کو ہم اپنی مشینری میں فٹ کرسکیں اور ان سے کام لے سکیں۔ اس لیے یہ نظامِ تعلیم ملک و قوم کے لیے مخلص قیادت فراہم نہیں کرسکا، ناگزیز ہے کہ ملک میں اسلامی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے اور نظام تعلیم کو مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ترتیب دیا جائے۔

پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے نصابِ تعلیم سے اسلامی مواد کے اخراج کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ موجودہ حکومت ایک قوم ،ایک نصاب کے کھوکھلے نعرے کے ساتھ نئی نسل کو نظریہ اسلام اور پاکستان سے دور کرنے کی پالیسی پرعمل پیراہے۔ انھوں نے کہا کہ سیکولرز،لبرلزاورمغرب زدہ سوچ کے حامل افراد کو نظامِ تعلیم جیسی اہم ذمہ داری سونپنے کا نتیجہ پھریہی نکلتا ہے کہ وہ آئے روز نصابِ تعلیم سے اسلامی مواد کو نکالنے کے درپے رہتے ہیں۔ حکومت نے یکساں نصاب کے نام پرنصابِ تعلیم سے قرآن وسنت کی تعلیمات ،صحابہ کے واقعات اورمسلمان مشاہیر کے تذکرے کو بہت کم جگہ دی ہے۔ خدشہ ہے کہ نظرثانی کے نام پر اسلامی مواد کو مزیدکم کرنے کی سازش ہورہی ہے۔پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ شعیب سڈل نے 30 مارچ 2021ء کو یکساں قومی نصاب تعلیم کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں تجویز دی کہ سنگل نیشنل کریکولم  کے مختلف مضامین یعنی اُردو، انگریزی اور جنرل نالج میں شامل تمام اسلامی مواد اور مسلمانوں کے حوالہ جات کو نکال کر اسلامیات یا اسلامک سٹڈیز کی کتابوں میں سمو دیا جائے۔ شعیب سڈل کمیشن کی یہ تجویزبے بنیاد تھی کہ ایک اسلامی ملک جہاں 98فی صد مسلمان بستے ہیں اس تجویز پر عمل درآمد کیسے ممکن ہے؟ اسلامیانِ پاکستان نے بھرپورآواز بلند کی اور اس تجویز کو بڑے دلائل کے ساتھ مسترد کیا۔ اب حکومت نے یکساں قومی نصاب کی کتب پرنظرثانی کا عندیہ دیا ہے۔ اس کی تصدیق2فروری 2022ء کو شائع ہونے والی بی بی سی کی رپورٹ میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اورڈائریکٹر قومی نصاب کونسل پاکستان (این سی سی) ڈاکٹر مریم چغتائی کے بیان نے کی۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے نصابِ تعلیم پر نظرثانی کا ارادہ ترک کرے اور سیکولرز،لبرلز اور اقلیتوں کو خوش کرنے کے لیے اسلامی تعلیمات کے ساتھ مزید چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔ حکومت اگر باز نہ آئی توہم پوری قوم کو متحد کرکے بھرپور مزاحمت کریں گے۔