بلوچستان میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کیلئے مائیکروگرڈز کے قیام کی تجویز

   اسلام آباد(صباح نیوزپالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اسٹڈیز اینڈ پریکٹسز کے زیر اہتمام سیمینار میںماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے بلوچستان کے توانائی بحران کے حل اور اس کی قابل تجدید توانائی کے وسیع ذخائر کو بروئے کار لانے کیلئے مائیکروگرڈز کے قیام کی تجویز دی ہے۔

مائیکروگرڈز: بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے مواقع سے استفادہ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں نجی، سرکاری اور ترقیاتی شعبوں کے توانائی کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس مکالمے میں بلوچستان میں توانائی کے امکانات کے باوجود بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی کے فروغ میں حائل پالیسی، بنیادی ڈھانچے اور تکنیکی رکاوٹوں پر روشنی ڈالی گئی۔انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اسٹڈیز اینڈ پریکٹسزکے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ محمد اویس نے کہا کہ بلوچستان میں صرف 56.10 فیصد علاقوں میں بجلی ہے حالانکہ وہاں شمسی اور ہوائی توانائی کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم گرڈ کنیکٹیویٹی کی کمی اور بکھری ہوئی آبادی کی وجہ سے قابل تجدید توانائی کا نفاذ ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر دور دراز علاقوں میں مائیکروگرڈز ایک موزوں حل فراہم کر سکتے ہیں۔پی پی ایف کے نفیس احمد خان نے کہا کہ بلوچستان میں مائیکروگرڈز کے قیام کیلئے پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کی اشد ضرورت ہے تاکہ بلند لاگتوں جیسے مسائل کو حل کیا جا سکے۔رینیوایبلز فرسٹ کے باسط غوری نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے بہتر ترسیلی نظام اور قابل اعتماد فزیبلٹی اسٹڈیز کی ضرورت ہے تاکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔بلوچستان کی آمنہ شہاب نے کہا کہ صوبے کے توانائی بحران میں بنیادی رکاوٹ ناقص ترسیلی نظام ہے اور اس کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ایس وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائنیں نصب کی جائیں جن سے صوبے میں توانائی کی تقسیم میں بہتر ی آئے گی۔کانکنی کے شعبہ کے سعید سرپارہ نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی اور مقامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے قابل اعتماد فزیبلٹیز تیار کر کے خصوصی اقتصادی زونز اور برآمدی پیداواری زونز کو توانائی منصوبوں میں شامل کیا جائے۔

توانائی کے ماہر شوکت علی نے کہا کہ بلوچستان میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے قیام اور قابل تجدید توانائی کے فروغ کیلئے مضبوط پالیسی فریم ورکی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے تجویز دی کہ صوبائی حکومت کو توانائی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کیلئے ڈونر کوآرڈینیشن پلیٹ فارمز قائم کرنے چاہئیں ۔مکالمے میں بلوچستان کے توانائی کے مسائل کے حل کے لیے مائیکروگرڈز کو اہم حل قرار دیتے ہوئے ا س بات پر زور دیا گیا کہ صوبے کے قابل تجدید توانائی کے وسائل سے استفادہ کیلئے جامع حکمت عملی کی فوری ضرورت ہے