بھارت کے ساتھ تجارت کشمیریوں سے غداری ہو گی،میاں محمد اسلم،سینیٹر مشتاق احمدخان


اسلام آباد ( صباح نیوز)جماعت اسلامی کے رہنماؤں میاں محمد اسلم اور سینیٹرمشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ 915 دن  سے محکوم 80 لاکھ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں،جب تک نیشنل سیکورٹی پالیسی میں کشمیر پہلی ترجیح نہیں تب تک پاکستان کا سیکیورٹی پلان نامکمل ہے،کشمیر کی آزادی کیلیے حکومت واضح روڈ میپ کا اعلان کرے ،انڈیا کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت کشمیریوں کے ساتھ غداری ہو گی،

جلسے سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ پانچ فروری منانے کا مقصد کشمیری عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ اپنی جدوجہد میں اکیلے نہیں،زندگی کی آخری سانس تک کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی جا ئے گی،کشمیری اس وقت تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں پوری قوم یوم یکجہتی کشمیر بھرپور  جو ش وخروش سے منارہی ہے

، انھوں نے کہاآج 913 دن ہو گئے کہ 80 لاکھ لوگ محاصرے میں ہیں، ہمارے حکمرانوں نے حق خودارادیت کے موقف پر ہمیشہ کمزوری دکھائی ہے ،مسئلہ کشمیر کے حل اور عالمی سطح پر درست اندازمیں پیش کر نے کے لیے ڈپٹی وزیر خارجہ تعینات کیا جا ئے،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی مگر ہماری حکومت نے اس پر مجر مانہ خاموشی کا مظاہرہ کیا،دنیا بھر میں قائم پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیے جا ئے ،

میاں محمد اسلم نے کہا کشمیر کی جغرافیائی تبدیلی کے لیے  لاکھوں لوگوں کے ڈومیسائل بنائے جا رہے ہیں،آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ چند سیکنڈ کی خاموشی ، ایک روز کے احتجاج اورکشمیر ہائی وے کا نام سری نگر رکھنے سے کشمیر آزاد نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جی نائن مر کز اسلام آباد میں یکجہتی کشمیر جلسہ عام سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ، اس موقع پرجماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل تنویر انور خان ، امیرجماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رند ھاوا، زبیر صفدر ، محمد کاشف چوہدری ،ڈاکٹر طاہر فاروق ، عزیر الرحمن ، چوہدری ساجد اقبال نے بھی خطاب کیا

جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکشمیر پاکستان کے وجود میں ایک دھڑکتا  ہوئے دل کی سی حیثیت رکھتاہے،  پاکستان کی نیشنل سیکورٹی پالیسی میں کشمیر کہیں بھی سٹریٹجک پالیسی کا حصہ نہیں جب تک نیشنل سیکورٹی پالیسی میں کشمیر پہلی ترجیح نہیں تب تک پاکستان کا سیکیورٹی پلان نامکمل ہے،کشمیر کی آزادی کیلیے حکومت واضح روڈ میپ کا اعلان کرے ،انڈیا کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت کشمیریوں کے ساتھ غداری ہو گی،

انھوں نے کہا حکو مت پاکستان بین اقوامی محاز پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی سفیر مقرر کر ے ،آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے کہ کشمیر کو عملاً ہندو سٹیٹ کا حصہ بنایا جائے،مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کے بعد ہندوؤں کو کشمیری ڈومیسائل جاری کیے، کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی ہو رہی ہے ،جینو سائڈ واچ اور ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹس کے مطابق کشمیر میں 10 ہزار نامعلوم قبریں ملی،کشمیری اس وقت انڈین فورسز کے وار کرائم کا شکار ہیں،

مشتاق احمد خان نے کہا ہما را وزیر اعظم خود کو  ٹیپو سلطان کہتا ہے لیکن وہ  میر جعفر ثا بت ہوا ہے، ہندوستان کی جارحیت پر پاکستان کی کوئی دو ٹوک پالیسی نہیں،پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی پالیسی میں کشمیر کیلیے صرف 113 الفاظ ہیں، ہم وزیراعظم سے پوچھتے ہیں کشمیر ایشو پر کتنے ممالک کے دورے کیے، ہمارے بے غیرت حکمرانوں نے انڈیا کے ساتھ سیز فائر معاہدے کر کے لائن آف کنٹرول کو بیچا ہے، موجودہ حکومت مسئلہ کشمیرکو سبوتاڑ کر رہی ہے،

انھوں نے کہا ڈی جی آئی ایس پی آر سن لیں مسئلہ کشمیر سیز فائر کر کے حل نہیں ہو گا اور نہ ہی آئٹم سونگ ریلیز کرنے سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا، ہم حکو مت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ جنیوا کی عالمی کانفرنس میں انڈیا کے خلاف قرار داد منظور کروائے ،کشمیری لیڈر شپ اور گرفتار صحافیوں کو رہا کرنے کیلیے انٹرنیشنل تحریک لائی جائے،کشمیر کی آزادی کیلیے جذبہ جہاد کو تیز کیا جائے اورکشمیریوں کی مدد اور ان کی حفاظت کیلیے اقدامات کیے جائیں۔